میکسکو: کئی کیڑے خود کو شکار سے محفوظ بنانے کے لیے طرح طرح کے حیلے اختیار کرتے ہیں۔ اس سے قبل ہم مردہ کیڑوں کو اپنی کمر پر سجانے والے کیٹرپلر کا احوال پیش کرچکے ہیں جبکہ اس بار بیگ ورم پتنگا حاضر ہے جس کا کیڑا (کیٹرپلر) خود کو بچانے کے کیبن نما گھر بناتا ہے اور اپنی مضبوط ٹانگوں کی بدولت اس گھر کے ساتھ دھیرے دھیرے آگے بھی بڑھتا ہے۔
بیگ ورم کو قدرتی انجینیئر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جو پتوں، گرد، گھاس، لکڑٰی کے ٹکڑوں سے اپنے گرد خول بناتا ہے جو دیکھنے میں بہت خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ کبھی یہ خول لکڑی کا گھر لگتا ہے اور کبھی پتوں کا خوبصورت ڈھیر دکھائی دیتا ہے۔
بیگ ورم کا کیڑا ایک طرح کا ریشم جیسا تار خارج کرتا ہے اور اس سے مختلف اشیا کو جوڑ کر اپنی پناہ گاہ بناتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے ماحول میں دیگر جانداروں کا نوالہ بننے سے بچ جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اب تک بیگ ورم (Clania crameri ) کی 42 اقسام کو دیکھا ہے اور ہر کیڑا دوسرے سے قطعی مختلف گھر بناتا ہے۔ ایک خول کا انداز دوسرے سے یکسر جدا اور حیرت انگیز ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ خود یہ کیڑا اس گھر سے نہیں چپکتا اور جب چاہے اس سے الگ ہوجاتا ہے۔
اپنے بھاری بھرکم چوبی مکان کے ساتھ کیٹرپلر دھیرے دھیرے حرکت کرسکتا ہے اور خطرے کی صورت میں ساکت ہوجاتا ہے۔ بیگ ورم کے کیٹرپلر اسی حالت میں پتھروں، درختوں ، یہاں تک کہ عمارتوں پر بھی چپکے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ جب پڑاؤ ختم ہوتا ہے تو لکڑی کے کیبن کے نیچے سے یہ کیڑا اپنا سر باہر نکالتا ہے اور اپنے مضبوط پیروں سے آگے بڑھنا شروع کردیتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ راستے میں یہ مزید سامان کو مکان کا حصہ بنالیتا ہے۔
تاہم بیگ ورم بہت تیزی سے پھیلتے ہیں اور درختوں وغیرہ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ بگ ورم ایک قسم کا پتنگا ہے جس کی مادہ بے پر ہوتی ہے اور نر سے ملاپ کرنے کے بعد انڈے دے کر مرجاتی ہے۔ اسی انڈے سے بننے والے کیٹرپلر دوبارہ اپنا گھر بنانا شروع کردیتے ہیں۔