چینی صدر کا فوج کو ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

 ہانگ کانگ۔ چینی صدر شی جن پنگ نے فوج کو ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

گوانگ ڈونگ صوبے کے ایک فوجی اڈے کے دورے کے موقع پر پیپلز لبریشن آرمی کی میرین کور خطاب کرتے ہوئے چینی صدرنے فوجی جوانوں سے کہا کہ وہ ہائی الرٹ پر رہیں اور دشمن کے ممکنہ وار کے منہ توڑجواب کے لیے خود کو تیار رکھیں۔

 صدر شی پنگ کا یہ فوجی دورہ اس وقت ہوا جب چین اور امریکہ کے مابین کئی دہائیوں کے دوران تائیوان اور کورونا وائرس وبائی امور میں اختلافات کے باعث تنا ؤ  اپنے عروج پر ہے اور واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین تنا ؤ  میں اضافہ ہورہا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے گزشتہ روز امریکی کانگریس کو مطلع کیا کہ وہ تائیوان کو تین جدید ہتھیاروں کے نظام کی فروخت کے ساتھ آگے بڑھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس میں جدید اعلی متحرک آرٹلری راکٹ سسٹم بھی شامل ہے.جس پربیجنگ کی جانب سے سخت ردعمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لیجیان نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے کسی بھی منصوبے کو فی الفور منسوخ کریں اورامریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو ختم کیا جائے۔

. اگرچہ تائیوان کو کبھی بھی چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول نہیں رکھا گیا تاہم بیجنگ اس جزیرہ نما خطے کا دعویدار رہا ہے تاہم چین کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان پر قبضے کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔