ہماری آنتوں میں تقریباً 3 پاؤنڈ وزن کے لگ بھگ مائکروبز ہوتے ہیں۔ ہم جو کوئی بھی غذا لیتے ہیں، یہ مائکروبز اس کا پیچھا کرتے ہوئے اس سے نقصان دہ بیکٹیریا (پیتھوجن) کو نکال باہر کرتے ہیں۔
درحقیقت مائکروبز ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کے لیے ’شاہی محافظوں‘ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہمارے مدافعتی نظام کو ان نقصان دہ بیکٹیریاز کا پتہ چلے، مائکروبز ان سے لڑ کر انھیں تباہ کرچکے ہوتے ہیں۔
ہمارے نظام انہضام میں ان شاہی محافظوں (مائکروبز) کی تعداد تقریباً 100ٹریلین ہے حالانکہ یہ 100ٹریلین مائکروبز ہر طرح کے نقصان دہ بیکٹیریا کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اگر ہم ان مائکروبز کو ان کی فائدہ مند غذا بہم نہ پہنچائیں تو ان کی دشمن پر حملہ کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
ان مائکروبز کو مسلسل نقصان دہ غذا ملنے کی صورت میں پیتھوجنز (نقصان دہ بیکٹیریا) نظامِ انہضام کو ڈسٹرب کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
غذا میں زیادہ عرصے تک درستی نہ لائی جائے تو نظامِ انہضام میں پیدا ہونے والے نقصان دہ مادے اور بیکٹیریا، خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح یہ نقصان دہ مادے اور خراب بیکٹیریا ہمارے ذہن تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔