واشنگٹن: امریکا میں 70 سالوں کے دوران پہلی خاتون مجرم کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے خاتون کو سزائے موت دینے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہےکہ لیسا مونٹگومرے نامی خاتون کو 8 دسمبر کو سزائے موت دی جائے گی۔
امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ خاتون کو 2004 میں ایک قتل کیس میں سزا سنائی گئی تھی جس میں انہوں نے ریاست میسوری میں حاملہ خاتون کو گلہ دبا کر قتل کیا تھا جس کا جرم ثابت ہونے پر لیسا کو زہر کا انجیکشن دے کر سزائے موت دی جائے گی۔
سزائے موت کے حوالے سے قائم امریکی انفارمیشن سینٹر کا بتانا ہےکہ امریکا میں آخری بار جن خاتون مجرم کو سزائے موت دی گئی ان کا نام بونی ہیڈی تھا جنہیں 1953 میں گیس چیمبر میں بند کرکے سزائے موت دی گئی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق خاتون کے علاوہ مزید ایک مجرم کو 10 دسمبر کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں مجرم نے اپنے ساتھیوں 2 یوتھ منسٹرز کو 1999 میں قتل کیا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہےکہ ان دو مجرموں کو سزائے موت دینے سے امریکا کی وفاقی حکومت کی جانب سے 2020 میں دی جانے والی یہ آٹھویں اور نویں سزائے موت ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ملک میں 17 سال سے غیر اعلانیہ طور پر روکی گئی وفاقی سزاؤں کو رواں سال جولائی میں بحال کیا ہے جس میں بیورو آف پریزنس نے گزشتہ سال مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کا اعلان کیا۔