چائے، سیب اور بیریوں کا استعمال (ہائی بلڈ پریشر)کے تدارک میں مفید

ماہرین نے کہا ہے کہ بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر)کے تدارک میں فلے وینول جادوئی اثرات رکھتے ہیں جس کی  بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہے

دنیا بھر میں بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے غذاؤں کا سہارا لیا جاتا ہے جسے اب باقاعدہ ایک علم کا درجہ حاصل ہوچکا ہے ۔ اسےڈائیٹری اپروچ تو اسٹاپ ہائپرٹینشن یا ڈیش کہا جاتا ہے۔ لیکن اب ماہرین کا خیال ہےکہ ڈیش کی لمبی چوڑی غذاؤں کو کھانے کی بجائے اگر سیب اور چائے کا استعمال بڑھایا جائے تو اس کا افاقہ بھی ہوسکتا ہے۔

 

اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ فلے وینول جادوئی اثرات رکھتے ہیں اور ان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تحقیق سائنٹفک رپورٹس کی تازہ اشاعت میں چھپی ہیں جس میں ہزاروں افراد کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ ڈیش میں سبزیوں اور پودوں کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس ضمن میں نیا سروے بھی کیا گیا ہے۔


یہ سروے برطانیہ میں کیا گیا ہے جس میں 25618 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ اس سروے میں لوگوں کی عمر، عادات، ورزش، غذائی ترجیحات کو نوٹ کیا گیا۔ ان سے چائے اور سیب کے استعمال کا پوچھا گیا اور اس دوران پیشاب کے ٹیسٹ میں فلے وینولز کا اخراج بھی نوٹ کیا گیا۔ پھر اس مقدار کا بلڈ پریشر سے تعلق بھی نوٹ کیا گیا۔

سائنسدانوں نے ایک دلچسپ بات نوٹ کی کہ جن افراد میں فلیوونول کی مقدار زیادہ تھی ان کا بلڈ پریشر دیگر کے مقابلے میں قدرے کم نوٹ کیا گیا ۔ یہ کمی دو سے چار یونٹ کم تھی۔ اس سے اہم بات یہ معلوم ہوئی کہ جیسے ہی ہائی بلڈ پریشر والے مریضوں میں فلے وینول کی مقدار بڑھائی گئی تو ان کا بلڈپریشر بھی دھیرے دھیرے نارمل ہوتا گیا۔

یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنسداں گنر کونلے اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے فلے وینول دل کے لیے بھی مفید ہے۔ ان کے مطابق فلیوونول کی بلند مقدار چائے، سیب اور بیریوں میں پائی جاتی ہےتاہم کافی میں اس کی مقدار کم ہوتی ہے۔ بعض اقسام کا چاکلیٹوں میں بھی فلیوونول پایا جاتا ہے۔