لندن: کورونا وائرس ویکسین کے جلد نتائج کے حصول کے لیے سائنس دانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب رضاکاروں کو کورونا وائرس سے دانستہ متاثر کر کے علاج کی آزمائش کی جائے گی۔
اس سلسلے میں برطانیہ میں دنیا کی پہلی ایسی تحقیق ہونے جا رہی ہے، یہ ریسرچ ایک انسانی چیلنج ہے جس کا آغاز جنوری 2021 میں رائل فری ہسپتال سے ہوگا، جہاں رضاکاروں کو قرنطینہ میں رکھ کر لیبارٹری میں تیار شدہ کورونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا اور پھر ان پر ایک تجرباتی ویکسین کی آزمائش کی جائے گی۔
عام طور پر ویکسین ٹرائلز میں رضاکاروں کو تجرباتی ویکسین دے کر کئی ماہ تک مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ وہ قدرتی طریقے سے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رضاکاروں کو براہ راست کورونا وائرس سے متاثر کروانے سے کئی ماہ بچائے جا سکتے ہیں، تاہم اس طرح کے ٹرائلز خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں کیوں کہ معاملہ بگڑ گیا تو کو وِڈ 19 کا ابھی کوئی علاج موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اس طرح کے ٹرائلز ملیریا اور زرد بخار کے سلسلے میں کی جا چکی ہیں، اس نئی چیلنج ریسرچ کی قیادت امپیریل کالج لندن کے سائنس دان کریں گے جس کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے 4 کروڑ 34 لاکھ ڈالرز فراہم کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے ابھی اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
اس تحقیق کے لیے 18 سے 30 سال کی عمر کے ایسے صحت مند رضاکاروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو اب تک کو وِڈ 19 سے محفوظ رہے ہیں اور پہلے سے کسی بیماری یا کورونا کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے امراض قلب، ذیابیطس یا موٹاپے کا شکار نہ ہوں۔
ریسرچ کے ابتدائی مرحلے میں رضاکاروں کے جسم میں وائرس کی کم از کم مقدار داخل کی جائے گی تاکہ ان میں کو وڈ 19 کا مرض بن سکے اور پھر اس مقدار کو بتدریج بڑھایا جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں ان رضاکاروں پر مختلف تجرباتی ویکسینز کا استعمال کر کے ان کا موازنہ کیا جائے گا کہ وہ کس حد تک کو وڈ 19 کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ایک خطرناک عمل ہے اس لیے ایک اخلاقی کمیٹی اس ریسرچ کے عمل کا جائزہ لے گی۔