ایک ریاست کا ذکر

ایوب خان کے دور میں پاکستان پر کوئی قرضہ نہیں تھا ۔ پاکستان قرض لینے کے بجائے دینے والے ممالک میں شامل تھا ۔ اس دور میں پاکستان نے جرمنی جیسے ملک کو 120ملین کا ترقیاتی قرضہ دیا ۔ ایوب خان نے جب اقتدار سنبھالا تو ڈالر 4روپے کا تھا اور 11سال بعد جب وہ چھوڑ کرگیا تب بھی ڈالر 4روپے کا ہی تھا۔ایوب خان کے دور میں ایک چینی وفد پاکستان آیا تو حبیب بینک کی عمارت دیکھ کر حیران رہ گیا اور وہ پاکستان سے اسکا ڈیزائن لے کر گئے ۔ اس دور میں کراچی کا مقابلہ لندن اور نیویارک سے کیا جاتا تھا ۔ایوب خان کے دور میں صنعتی ترقی کی شرح پاکستانی تاریخ کا ریکارڈ 9فیصد تھی ۔ یہ شرح آج کے دور میں چین کی ہے ۔بے روزگاری کی شرح 3فیصد تھی جو پاکستان کی تاریخ میں کم ترین ہے ۔جب ان کو اقتدار ملا تو قومی بچت جی ڈی پی کا 2.5 تھی ۔ ان کی اقتدار میں آمد کے بعد یہ 10.5فیصد پر پہنچ گئی ۔ضیا کے دور میں یہ 16فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی ایوب خان کے آمرانہ دور میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا سر پلس بجٹ پیش کیا گیا ۔اسی دور میں جنوبی کوریا نے تیز رفتار ترقی کے لیے پاکستان سے اسکا پانچ سالہ منصوبہ لے کر اس پر عمل کیا۔ان کے دور میں ملک بھر میں بینکوں کی تعداد میں 5گنا جبکہ اکاﺅنٹ ہولڈرز کی تعداد میں 11گنا اضافہ ہوا ۔سٹاک ایکسچینج نے 1.7ارب سے 5.2ارب کی چھلانگ لگائی ۔ سٹاک ایکسچینج میں رجسٹر کمپنیوں کی تعداد81سے282ہوگئی ۔پاکستان نے پہلی بار آٹو موبائل آئل، ریفائنری اور سیمنٹ کی انڈسٹری میں قدم رکھا۔ پاکستان میں گیس کے میٹر نہیں ہوتے تھے اور نہایت معمولی سا فکس بل آتا تھا۔پاکستان کے قومی ادارے اپنے ترقی کی معراج پر تھے مثلا پی آئی اے کا شمار دنیا کی بہترین ائر لائنز میں کیا جاتا تھا اور اس میں امریکن صدور تک سفر کیا کرتے تھے۔ پی آئی اے ایشیا کی پہلی ائر لائن تھی جس کے پاس جیٹ طیارے تھے۔پاکستان کی ٹرینیں صاف ستھری ہوتی تھیں ۔ ان میں پنکھے ، لائیٹیں بالکل ٹھیک ہوتے تھے ۔ باتھ روم صاف اور بڑے بڑے اور سب سے بڑھ کر ٹرینیں وقت پر چلتی تھیں۔پاکستان سٹیل مل کے تمام سرویز، فیزیبلٹیز اور سارا کاغذی کام ایوب خان کے دور میں مکمل کیا گیا جسکے بعد یحییٰ خان نے 1969میں روس کے ساتھ اسکا معاہدہ کر لیا۔منگلہ اور تربیلہ ڈیم تربیلہ کی تعمیر شروع کر دی گئی سمیت کئی بڑے اور بہت سارے چھوٹے ڈیم بنائے گے ۔ جو آج بھی ملک میں سستی بجلی مہیا کر رہے ہیں ۔ایوب خان کے دور میں پاکستان کے اہم ترین بیراج ، ہیڈورکس اور نہریں بنائی گئیں ۔نہروں کی کل لمبائی56073 کلومیٹر تک پہنچا دی گئی جس کے بعد پاکستان دنیا میں سب سے بڑا نہری نظام رکھنے والا ملک بن گیا۔یہ بیراج اور نہریں آج بھی پاکستان کی کل جی ڈی پی میں 23حصہ ڈالتی ہیں۔ پاکستان کی برآمدات میں انکا حصہ 70فیصد ہے اور یہ ملک کی 54فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتی ہیں ۔ایوب خان کے دور میں فصلوں پر جہازوں کے ذریعے سپرے کیا جاتا تھا۔ایوب خان نے چین کے ساتھ سرحدی معاہدہ کیا جس سے پاک چین دیرپا تعلقات کی بنیاد پڑی ۔ جو آج بھی پاکستان کے کام آرہی ہے ۔اسلام آباد کی صورت میں پاکستان کا نیا دارلخلافہ بنایا گیا۔ایوب خان امریکہ کے دورے پر گئے تو امریکی صدر اپنی تمام کابینہ، تینوں افواج کے سربراہان اور امریکن عوام کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ ان کے استقبال کے لیے ائر پورٹ پر پہنچاایوب خان کے دور میں مشرقی پاکستان میں کیا کام کیا گیا ۔ڈاکٹر اسرار حسین کے مطابق " ایوب خان سے پہلے مشرقی پاکستان میں کل سرمایہ کاری جی ڈی پی کا صرف 6پرسنٹ تھی ۔ ایوب خان کے دور میں یہ 12.4فیصد تک پہنچ گئی ۔ جبکہ مغربی پاکستان میں 11.5 سے 14.3فیصد تک گئی تھی "ان کے دور میں پہلی بار مشرقی پاکستان میں کئی بہت بڑے اور اہم پراجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے ایوب خان نے بنیادی جمہوریت کا نظام رائج کیا۔جو بہت کامیاب رہا۔اس نے زری اعشاری نظام بھی اصلاحات کیں‘سولہ آنے کے روپے کی بجائے سو پیسے کا روپیہ اور ایک،دو،دس، پچیس اور پچاس پیسے کے سکے رائج کیے۔اس نے ناپ تول کا اعشاری نظام بھی رائج کیا۔ سیر،پاو¿ اور چھٹانک کی جگہ کلو گرام کا نظام رائج کیا۔سیر کی جگہ کلو گرام، پاو¿ کی جگہ250گرام نے لے لی۔گزکی جگہ میٹر اور سینٹی میٹر کا نظام رائج کیا۔ایوب خان نے ملک میں صدارتی نظام کے تحت الیکشن کرائے اور کنونشن مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔ایوب خان کا دور پاکستان کی تاریخ کا سنہری دور تھا۔اس دور میں جو دس سال پر محیط تھا ملک نے بے حد ترقی کی۔ملک کا جی ڈی پی (GDP)مجموعی طور پر6فیصد سے زیادہ رہا جو پاکستان کی تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے۔کابینہ کل آٹھ وزرا پر مشتمل تھی۔