امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کے حتمی ثبوت ملنے کا اعلان کیا ہے۔
چاند پر مالیکیولر (سالماتی) پانی کی موجودگی کا انکشاف ناسا کی جانب سے چاند پر خلائی اڈا بنانے کی امیدوں کو تقویت فراہم کرے گا اور امید ہے کہ چاند ہی کے قدرتی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے خلاء نورد اس اڈے میں قیام کرسکیں گے۔
اس تحقیق کے نتائج دو ریسرچ پیپرز کی صورت میں جریدے 'نیچر آسٹرونومی' میں شائع ہوئے ہیں۔
ناسا کے مطابق چاند پر کم ازکم 60 کروڑ میٹرک ٹن پانی برف کی صورت میں موجود ہے جو انسانی کالونیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ پھر پانی میں موجود آکسیجن اور ہائیڈروجن کو الگ کرکے بطور راکٹ ایندھن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اس طرح انسان چاند سے آگے کا سفر بھی جاری رکھ سکے گا۔ لیکن ہمیں علم نہ تھا کہ یہ پانی کہاں ہے؟ اس تک کیسے پہنچاجائے یا اسے کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟
نیچر ایسٹرونومی میں شائع پہلی رپورٹ کے مطابق ایک بڑے گڑھے کلاوئیس سے 231 کلومیٹر دور پانی کے سالمات (مالیکیول) ملے ہیں۔ یہ انکشاف اسٹریٹوسفیئرک آبزرویٹری فار انفراریڈ ایسٹرونومی (سوفیا) نے کیا ہے۔ طویل عرصے سے خیال تھا کہ قمری گڑھوں اورگھاٹیوں کی اوٹ میں پانی موجود ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں دھوپ نہیں پڑتی۔ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ یہاں پانی کی وافر مقدار موجود ہوسکتی ہے۔
سوفیا پر تحقیق کرنے والی ماہر کیسی ہونیبال کہتی ہیں کہ چاند کی سطح پر شیشے کے موتیوں میں پانی کے قطرے موجود ہیں اور وہ دھوپ سے بھاپ میں تبدیل نہیں ہوئے۔ پھر جیسے جیسے چاند کے قطبین کی طرف جائیں پانی کی مقدار بتدریج بڑھتی رہے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کلاوئیس کے قریب ہر مربع میٹر مٹی میں 12 اونس پانی موجود ہوسکتا ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کی سطح کے تقریباً 40 ہزار مربع میٹر علاقے میں پانی موجود ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلے بھی علامات ملتی رہی ہیں تاہم حالیہ دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی وہاں پر سابقہ تصور کے مقابلے میں کہیں زیادہ وافر مقدار میں موجود ہے۔