طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ میاں بیوی کی عادتیں اور شکل صورت ایک جیسی ہو یا نہ ہو، ان میں دل کی صحت ایک جیسی ضرور ہوجاتی ہے۔
یہ مطالعہ امریکا میں 5400 جوڑوں پر کیا گیا جس میں مرد و زن کی قلبی صحت کا جائزہ لیا گیا۔ ان تمام جوڑوں کی عمر 39 سے 55 سال کے درمیان تھیں، یعنی وہ ادھیڑ عمری کی دہلیز پر قدم رکھ چکے تھے۔
دل کی صحت جانچنے کےلیے ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے متعین کردہ 7 پہلوؤں کو بنیاد بنایا گیا جن میں سگریٹ نوشی، جسمانی سرگرمی، صحت بخش غذا، مجموعی کولیسٹرول، بلڈ پریشر، صبح ناشتے سے پہلے کی بلڈ شوگر اور باڈی ماس انڈیکس (وزن اور قد کی مناسبت سے جسم میں چربی کی مقدار) شامل ہیں۔
ان ساتوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں یہ ثابت ہوا کہ جوڑوں کی قلبی صحت ایک جیسی ہوتی ہے، وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ امریکا میں 80 فیصد جوڑوں کے دل اچھی حالت میں نہیں: ان سات میں سے بیشتر کی علامات منفی رجحانات اور خراب قلبی صحت کی طرف اشارہ کررہی تھیں۔
اس تحقیق کی نگراں ڈاکٹر سامعہ مورا کا کہنا ہے کہ اس عمر میں دل کی خراب صحت تشویش ناک ہے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ مجموعی صحت ویسے بھی خراب تر ہوتی جاتی ہے۔
البتہ، اس مطالعے میں ایک خامی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے: اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ زیرِ مطالعہ مرد و زن کتنے سال سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔
یہ تحقیق ’’جاما اوپن نیٹ ورک‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔