الاباما: پہلی مرتبہ انکشاف ہوا ہے کہ ڈپریشن (یاسیت) اور فالج (اسٹروک) کے درمیان تعلق ہوسکتا ہے۔
ایک عرصے سے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ مایوسی، بے چینی اور ڈؑپریشن سے پورا جسم متاثرہوتا ہے۔ اگر یہ عارضہ مستقل ہوجائے تو اس سے فالج سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
اگرچہ یہ تحقیق مشاہدے کی بنا پر کی گئی ہے لیکن اس کا ثبوت یہ ہے کہ ڈپریشن مستقل بنیادوں پر غیرصحتمندانہ طریقوں کو جنم دیتی ہے۔ انسان ورزش چھوڑدیتا ہے، پھر ذیابیطس اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس سے فالج کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔ لیکن یہ کیفیت امراضِ قلب کی وجہ بھی بنتی ہے۔
سب سے پہلے 2012 میں بہت سے مطالعات کا جائزہ (میٹااسٹڈی) کیا گیا تھا۔ ماہرین نے ڈپریشن کو بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے الگ رکھتے ہوئے فالج کی بیرونی وجہ کہا۔ پھر 2014 میں بعض حوالوں سے تصدیق ہوئی کہ ڈپریشن سے فالج لاحق ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے اعصابی فعلیاتی طور پر ایک کیفیت معلوم کی ہے جسے ’قبل ازفالج ڈپریشن‘ کا نام دیا ہے۔ فالج کے شکار بننے والے تین میں سے ایک مریض اس کیفیت میں متبلا ہوتے ہیں لیکن ڈپریشن کے ساتھ فالج میں ہلاکت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
دل کے امراض، فالج، اور بلڈ پریشر کی بلندی کے تینوں راستے ہی فالج تک جاتے ہیں۔ اب اس میں غیرروایتی طورپرشامل کیا جارہا ہے۔ یہ تحقیق ورجینیا ہاروڈ نے کی ہے جو الابامہ یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ وہ 2003 سے مختلف خطوں اور غیرروایتی انداز میں فالج پر غور کررہی ہیں۔ اس منصوبے میں وہ دریافت کرچکی ہیں کہ سیاہ فام امریکیوں میں گوروں کے مقابلے میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اب تک وہ 25 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کرچکی ہیں اور ان میں ڈپریشن کے پیمانے (یعنی شدت) اور پھر فالج کا مشاہدہ کرتی رہی ہیں۔ 9 برس میں انہوں نے دیکھا کہ ڈپریشن کی کیفیت فالج کو 39 فیصد تک بڑھادیتی ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹروں کو مایوسی کے مریضوں پر بطورِ خاص توجہ دینی چاہیے۔