دنیا میں ایسے کئی والدین ہیں جو بچوں میں کسی بیماری کی تشخیص کے بعد ہمت ہارتے ہوئے لوگوں کی ہمدردی یا ترس بھری نگاہوں کا مرکز بن جاتے ہیں لیکن 40 سالہ برطانوی میجر اپنے جیسے کئی والدین کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں۔
برطانیہ کے جنوب مشرق میں واقع ٹڈورتھ گیریژن میں مقیم 40 سالہ میجر کرس برنیگن کی 8 سالہ بیٹی ہیسٹی میں 2018 میں کورنیلیا ڈی لینگ سنڈروم کی تشخیص ہوئی۔
کورنیلیا ڈی لینگ سنڈروم پیدائش سے قبل اور بعد میں سست نمو کی بیماری ہے جو بچے کے قد، ہاتھوں کی انگلیوں، بازوں اور ہاتھوں پر اثر انداز ہوتی ہے، اور اس بیماری کا فی الحال دنیا بھر میں کوئی علاج موجود نہیں ہے۔
بیٹی میں کورنیلیا ڈی لینگ سنڈروم کی تشخیص کے بعد بجائے ہمت ہار کر افسردگی طاری کرنے کے کرس نے ہیسٹی اور ان جیسے کئی بچوں کے لیے فنڈز جمع کرنے کا فیصلہ کیا اور چیریٹی واک کا آغاز کیا۔
اس عظیم فوجی افسر نے 38 دن تک 25 کلو گرام سفری بیگ کے ہمراہ ننگے پاؤں 700 میل کاسفر طے کیا۔
چیریٹی واک کی داستان سناتے ہوئے کرس کہتے ہیں کہ آغاز میں انہوں نے 500000 امریکی ڈالر جمع کرنے کا سوچا تھا لیکن چیریٹی واک کے اختتام پر جمع ہوئی رقم مطلوبہ رقم سے کہیں زیادہ تھی۔
واضح رہے یہ خطیر رقم جین تھراپی اور اس بیماری پر کی جانے والی تحقیقات پر خرچ کی جائے گی۔
میجر کرس کی دلیرانہ کوشش پر انہیں رواں برس آئی ٹی وی فنڈرائزر پرائڈ آف برطانیہ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
میجر کرس نے جہاں اپنی چیریٹی واک سے دنیا بھر کے والدین کو متاثر کیا وہیں امریکن پاپ اسٹار سنگر ٹیلر سوئفٹ بھی ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔
امریکن ٹیلر سوئفٹ نے میجر کرس برینیگن اور ان کی بیٹی ہیسٹی کورواں برس کی متاثر کن شخصیات میں سے ایک قرار دیا۔
ٹیلر سوئفٹ کہتی ہیں کہ ہیسٹی آپ اتنی حوصلہ مند ہیں کہ میں بھی آپ سے کسی دن ملنے کی خواہش مند ہوں اور واقعی آپ برطانیہ کے لیے ایک فخر ہیں۔