21 ویں صدی میں کینسر سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوگا۔برطانوی طبی ماہرین 

 برطانوی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 21 ویں صدی میں کینسر سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوگا۔

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 21 ویں میں سب سے زیادہ اموات کینسر کے باعث ہوں گی۔

برطانیہ کے دی لینسٹ اونکولوجی جنرل میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ طبی ماہرین نے ماحولیاتی تبدیلی کے مستقبل میں انسانی صحت بالخصوص کینسر پر پڑنے والے مضر اثرات کے حوالے سے تفصیلی مکالہ لکھا ہے۔

محققین کے مطابق عالمی سطح پر کینسر کے چیلنج کے حوالے سے سب سے واضح تصویر انسان کے مشکل ہیلتھ کیئر سسٹم کے تباہ ہونے سے حاصل کی جا سکتی ہے جس کے لیے موذی مرض کی تشخیص، ان کا علاج اور حفاظت کی ضرورت ہے۔

مکالے کے مرکزی مصنف رابرٹ اے ہییٹ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے حوالے سے عالمی برادری گرین ہاؤسز سے خارج ہونے والی آلودہ گیسز کو کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کا صحت پر بڑا گہرا اثر ہوتا ہے جو بغیر کسی فوری ایکشن کے بڑھتا رہتا ہے۔ زیادہ درجہ حرارت، آلودہ ہوا اور جنگل میں لگنے والی آگ سانس اور دل کی بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں جب کہ گرم درجہ حرارت اور بارشوں کے اوقات کار میں تبدیلی سے ملیریا اور ڈینگی جیسے امراض کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق انتہائی مرطوب درجہ حرارت اموات، انجری، عوام کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی اور ہیلتھ کیئر سسٹم میں خلل کا باعث بنتا ہے۔

مصنفین کا کہنا ہے کہ کینسر کا سب سے بڑا خطرہ ہوائی آلودگی، خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں، صنعتی فضلے اور پانی اور غذائی اجناس میں ملاوٹ ہے۔

گردوں کا کینسر جو پہلے ہی دنیا میں موذی مرض سے ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے، ہوائی آلودگی کی وجہ سے اس کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ 15 فیصد نئے کیسز کی وجہ بھی بنتا ہے۔

محققین نے ایک جامع تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے غذائی اجناس کی ترسیل (فوڈ سپلائی) میں کی جانے والی تبدیلیوں کے باعث 2050 تک 5 لاکھ افراد کی اموات متوقع ہے۔

اس کے علاوہ کینسر کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر سسٹم کے انفرا اسٹرکچر میں بڑی تباہی بھی متوقع ہے جو تمام اقسام کے کینسر پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

دنیا بھر میں پھیلی وبا کورونا اس رکاوٹ کی ایک بڑی واضح مثال ہے کہ جس کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کی اسکریننگ کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ اس سے طبی عملے کو بھی وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

مصنفین کا کہنا ہے کہ آلودگی کو کم کر کے پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے اور کینسز کے کیسز اور اموات کی شرح کو کم کرنے کے لیے متعدد کلینکل، نفسیاتی اور پالیسی حل موجود ہیں۔