اسکاٹ لینڈ میں بچوں کو تھپڑ مارنے کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا، بل منظور

 

اسکاٹ لینڈ میں بچوں کو تھپڑ مارنے کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔بچے کو جسمانی سزا دینے کی صورت میں والدین کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے گزشتہ سال بچوں کے تحفظ کے حوالے سے پیش کیے گئے بل کو منظور کرلیا جس کے تحت بچوں کو تھپڑ مارنا اب غیر قانونی ہوگا۔

اسکاٹش پارلیمنٹ میں اس قانون کی منظوری کے بعد اسکاٹ لینڈ بچوں کو تھپڑ مارنے پر پابندی عائد کرنے والا برطانیہ کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

اس بل کے تحت بچوں کو اب بڑوں کی طرح مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے تاہم معقول وجوہات کی بناء  پر سزا دینے کے لیے برطانیہ کے مختلف حصوں میں اب بھی بچوں کو تھپڑ مارنے کی اجازت ہوگی لیکن یہ وجوہات کیا ہوں گی اس کا تعین ہر کیس کو دیکھ کر کیا جائے گا مگر ان وجوہات کو بچوں کو ایسی شدید جسمانی سزائیں دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا جس سے ان کے جسم کے کسی حصے کو نقصان پہنچے۔

بل کے مطابق 16 سال سے کم عمر تک کے بچوں کو تھپڑ مارنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس بل کے تحت اب ایسی وجوہات کا بھی دفاع نہیں کیا جاسکے گا جس کے تحت بچے کو سزا دینا ضروری ہو یعنی بچے کو جسمانی سزا دینے کی صورت میں والدین کو قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

بل کے تحت بچے کو منہ پر یا جسم کے کسی حصے پر تھپڑ مارنے، ہاتھ یا کسی اور چیز سے مارنے، لات مارنے، اٹھا کر پھینکنے، مکا مارنے اور بال پکڑنے پر پابندی ہوگی جب کہ بچے کو کسی بے سکون جگہ پر بیٹھنے کے لیے بھی مجبور نہیں کیا جاسکے گا۔

دوسری جانب اسکاٹ لینڈ میں اس قانون کی مخالفت بھی کی جارہی ہے اور اس کے خلاف مہم چلانے والے گروپ نے اسے ایک خوفناک قانون قرار دیا ہے۔

بل کی مخالفت کرنے والے گروپ کا کہنا ہے کہ اس قانون نے والدین کو انتہائی کم اختیار دیا ہے یعنی مسقبل میں تھپڑ مارنے یا ہاتھ اٹھانے جیسا کام ایک جرم بن جائے گا۔