لندن:برطانوی جنرل نک کارٹر کا کہنا ہے کہ آئندہ دس برسوں میں 30 ہزار روبوٹ فوجی 90 ہزار برطانوی فوج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی فوج میں 30 ہزار روبوٹ فوجی شامل کیے جائیں گے، اس سلسلے میں برطانوی آرمی چیف نک کارٹر نے یوم یادگار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 2030 تک روبوٹ فوج میں شامل ہو جائیں گے۔
انھوں نے کہا دنیا ایک اور جنگ عظیم کے خطرے سے دو چار ہے، جو روبوٹ فوج میں شامل کیے جا رہے ہیں وہ 90 ہزار سپاہیوں کا ساتھ دیں گے، وزارت خزانہ سے اس کے لیے فنڈز کے سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔
برطانوی آرمی چیف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا فوج کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، اب روبوٹ فوجی بھی انسانوں کے ساتھ مل کر فرنٹ لائن پر کام کریں گے۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہا جو فوج تیار کی جا رہی ہے اس میں ایسی مشینیں شامل ہوں گی جو یا تو خود کار ہوں گی یا پھر دور سے انھیں کنٹرول کیا جا سکے گا۔
برطانوی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج نے موجودہ تربیت یافتہ قوت 73،870 کے ساتھ کئی برسوں سے بھرتیوں کے سلسلے میں بھی جدوجہد کی ہے، جو معمولی 82،050 کے ہدف سے بھی کم ہیں۔
توقع کی جا رہی تھی کہ مربوط جائزے میں اس ہدف کو مزید کم کر کے 75،000 کر دیا جائے گا، اور اس خلا کو پْر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
دوسری طرف برطانیہ کی تمام مسلح افواج چھوٹے ڈرونز یا دور سے کنٹرول کیے جانے والی زمین پر یا پانی کے اندر چلنے والی گاڑیوں پر مشتمل تحقیقی منصوبوں کے سلسلے میں مصروف ہیں۔
’قاتل روبوٹ ختم کرو‘ مہم کے نتیجے میں برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسی یہ ہے کہ صرف انسان ہی ہتھیاروں سے فائر کریں گے، تاہم دوسری طرف پابندیوں سے آزاد روبوٹ جنگ کے امکانی خطرے سے متعلق تشویش بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
اس وقت جو ٹیکنالوجی بنائی جا رہی ہے اس میں آئی 9 ڈرون شامل ہے، جو 6 روٹرز کے ذریعے چلے گا، اور اس میں 2 شاٹ گنز ہیں، اور سے دور سے کنٹرول کیا جائے گا، اسے عمارتوں پر حملہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، یعنی شہری جنگ کی صورت حال کے لیے جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔