کورونا ویکسین بنانے والی کمپنی فائزر کے عہدیدار نے انکشاف کیا کہ ویکسین منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں محفوظ رہ سکے گی۔اس انکشاف سے ایشیائی ممالک کے کورونا ویکسین سے محروم رہ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کمپنی عہدیداروں نے بتایا کہ ’دور دراز یا غیر ترقی یافتہ علاقوں اور انتہائی سرد ڈیپ فریزروں کی عدم دستیابی کے باعث خدشہ ہے کہ ایشیا کے بہت سے ممالک مارکیٹ میں دستیابی کے باوجود بھی ویکسین حاصل نہ کرسکیں کیونکہ اس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوگا‘۔
اْن کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو ایشیائی ممالک کورونا کے بحران سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔
دوا ساز کمپنی فائزر کے اعلیٰ عہدے پر تعینات شخص نے بتایا کہ ’ویکسین کی اآمد و رفت، اسٹوریج اور درجہ حرارت کی مستقل نگرانی کے لیے حکمت عملی مرتب کی جارہی ہے، جن ممالک میں درجہ حرارت کم ہے وہاں پر انہیں زیادہ دنوں تک محفوظ بنانے کے لیے پیکنگ کو جدید انداز سے کرنے پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے‘۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل امریکا کی دوا ساز کمپنی فائزر نے خوش خبری سنائی تھی کہ اْن کے ہاں تیار ہونے والی ویکسین کے ہونے والے ٹرائلز کے نتائج 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ا?ئے ہیں۔
اس خبر کے آنے کے بعد دنیا بھر میں خوشی کا اظہار کیا گیا مگر صحت کے ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر ویکسین کو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری مل جاتی ہے تب بھی کورونا کو دنیا سے ختم نہیں کیا جاسکے گا۔ ماہرینِ صحت نے بتایا تھا کہ ویکسین جن جینیاتی اشیاء کی مدد سے تیار کی گئی ہے انہیں منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ یا اْس سے کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اگر درجہ حرارت میں ویکسین کو رکھنے کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو بہت سے ایشیائی، افریقی اور لاطینی امریکا کے ممالک اسے حاصل نہیں کرسکیں گے کیونکہ وہاں درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے جس میں ’کولڈ چین‘ کو برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔