واشنگٹن:امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن ہارنے کا غصہ اتارنے کیلئے ایران پر حملے کا ارادہ کیا تاہم مشیروں کے مشورے کے بعد ترک کر دیا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعوی ٰکیا ہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ کے بعدڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملے کے آپشنز پر غور کرتے رہے تاہم مشیروں نے ٹرمپ کو ایران کے ساتھ براہ راست تصادم نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
امریکی صدر کی زیر صدارت اجلاس میں نائب صدر مائیک پنس،وزیر خارجہ مائیک پومپیو، قائم مقام سیکریٹری دفاع کرسٹوفر سی ملر اور جنرل مارک اے ملی نے شرکت کی۔
ٹرمپ نے ان سے پوچھا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ پر کیا رد عمل دینا چاہیے اور ان کے پاس کیا آپشن ہیں۔
اجلاس میں امریکی صدر کو مشورہ دیا گیا کہ ایسا کرنا امریکہ کو ایران کے ساتھ براہ راست سرحدی جنگ میں الجھا سکتا ہے۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور جنرل مارک اے ملی نے صدر کو بتایا کہ کسی بھی قسم کا عسکری یا سائبر حملہ خطے میں ایک نئے تنازع کو جنم دے سکتا ہے،مشیروں کے مشورے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا ارادہ ترک کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق میٹنگ کے بعد شرکا کو یقین تھا کہ صدر میزائل حملہ تو نہیں کریں گے البتہ ایران اور اس کے اتحادیوں کیخلاف مزید سخت اقدامات کر سکتے ہیں۔