عراق میں 21افراد کو دہشت گردی کے جرم میں پھانسی دیدی گئ

ناصریہ:عراق کے جنوبی شہر ناصریہ میں دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے 21 افراد کو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکام نے بتایاکہ پھانسی پانے والے تمام افراد عراقی شہری ہیں اور وہ مختلف صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔انھیں 2005 کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت قصور وار قرار دے کر پھانسی کی سزا کا حکم دیا گیا تھا لیکن فوری طور پر ان کے جرائم کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔

انھیں صوبہ ذی قار میں واقع ناصریہ کی جیل میں پھانسی پر لٹکایا گیا ہے۔عراق کی اسی جیل میں سنگین جرائم میں ملوث سزایافتہ مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ عراق میں حکومت کے دسمبر 2017 میں داعش کے خلاف اعلان فتح کے بعد سے سیکڑوں افراد کواس سخت گیرجنگجو گروپ سے تعلق کے الزام میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔تاہم ان میں سے معدودے چند لوگوں ہی کو پھانسی دی گئی ہے کیونکہ سزائے موت کے حکم پر عمل درآمد کے لیے ملک کے صدر کی منظوری ضروری ہے۔

عراق کی عدالتوں میں داعش سے تعلق کے الزام میں دسیوں غیرملکی شہریوں کے خلاف بھی مقدمات چلائے گئے ہیں اور اب تک 11 فرانسیسی شہریوں اور ایک بیلجیئن کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق عراق دنیا میں پھانسیاں دینے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے۔

2019 میں عراق میں مختلف الزامات میں سزائے موت پانے والے 100 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔عراقی حکام پر جیلوں میں ملزموں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔