لگ یہ رہاہے کہ امریکہ اور برطانیہ دونوں کے سائنسدان کرونا وائرس کا تریاق دریافت کرنے کے قریب قریب پہنچ چکے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او WHO کس کو پہلے اپنی ویکسین مارکیٹ میں لانے کی اجازت دیتا ہے یہ دریافت یقینا عالم انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہو گی اور وہ سائنس دان انفرادی یا اجتماعی طور پر اگلے سال کے نوبل پرائز کے مستحق ہوں گے کہ جنہوں نے یہ کارنامہ سر انجام دیاہو گا کسی دور میں ملیریا نمونیہ ٹائیفائیڈ چیچک ہیضہ سوزاک آتشک اور دل کی کئی بیماریاں لاعلاج تھیں دنیا کو فتح کرنے والا سکندر اعظم ملیریا کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گیا تھا کیونکہ ان دنوں یہ بیماری لاعلاج تھی دکھ اس بات کا ہے کہ جہاں ہم میں اور کئی کمیاں اور خامیاں ہیں وہاں ریسرچ کے معاملے میں بھی ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں سائنس کے نہ جانے ہم کیوں بیری ہو گئے ہیں ہم بغیر پڑھے ہر نئی چیز کو مسترد کر دیتے ہیں ریسرچ تو گویا ہم نے اپنے اوپر حرام کر لی ہے یہ کام تو جیسے ہم نے اغیار کو سونپ دیاہو‘ علامہ اقبال نے بہت پہلے ہم کو نصحیت کر دی تھی کہ
اپنی غفلت کی یہی حالت اگر قائم رہی
آئیں گے غسال کابل سے کفن جاپان سے
اب ذرا بات ہو جائے دو نہایت اہم بین الاقوامی نوعیت کے امور کے بارے میں کہ جن کا وطن عزیز کے مستقبل کے ساتھ گہرا تعلق ہے امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا بطور امریکی صدر دانہ پانی ختم ہونے والا ہے اور عنقریب بائڈن وائٹ ہاو¿س کے نئے مکین ہوں گے قرائن اور شواہد بتا رہے ہیں کہ امریکہ کی جو نئی انتظامیہ ہوگی وہ پرانی انتظامیہ کی پالیسی کے برعکس نیٹو کو دوبارہ متحرک کرے گی اور امریکا کوشش کرے گا کہ ایشیا اور بحرالکاہل میں بھارت جاپان اور جنوبی کوریا کو ملا کر چین اور روس کے خلاف محاذ آرائی کرے اس بات کا بھی امکان ہے کہ شاید ایران معاشی پابندیوں سے نکل کر روڈ اینڈ بیلٹ کی صفوں میں شامل ہو جائے ایک مثل مشہور ہے کہ ہاتھیوں کی جنگ میں گھاس ہی کچلی جاتی ہے پاکستان کو اس صورتحال میں دانشمندانہ پا لیسی اختیار کرنا ہوگی اور وہ یہ ہے کہ ہم چین کے ساتھ مل کر ملک کی معاشی بنیادوں کو مضبوط کریں اور حتی الوسع اپنے آپ کو سپر پاورز کی محاذ آرائی سے دور رکھیں۔ہمیں تو کم از کم اس خبر پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ کرنل راجیش نامی بھارتی سفارتکار جو کابل میں تعینات ہے وہ پاکستان کے خلاف کروڑوں روپے بانٹ چکا ہے دہشت گرد گروپوں سے اس نے چار ملاقاتیں کی ہیں اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے سات سو افراد کی ملیشیا بنائی ہے اور یہ کہ ماہ رواں اور دسمبر میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔اگر آپ اپنی تاریخ پر ایک سرسری نظر ڈالیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ افغانستان میں بھارتی سفارتخانہ ہمیشہ سے سازشوں کا مرکز رہا ہے افغان حکومتیں ہمیشہ سے پاکستان کے مقابلے میں بھارتی حکومتوں کیلئے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتی رہی ہیں اور ہمہ وقت وہ پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ تو ہمارے خفیہ اداروں کا کمال ہے کہ انہوں نے وقتاً فوقتا ً ان ملک دشمن عناصر کو بر وقت بے نقاب کر کے اس ملک کو تباہی سے بچایا ہے ۔