ٹرمپ کی صحت بارے خصوصی بلیٹن

امریکی حکومت کو اس بات کی آ خر ضرورت کیوں پڑی کہ وہ صدر ٹرمپ کی عمومی صحت کے بارے میں ایک خصوصی بلیٹن جاری کرے‘ اس کی غالباً ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کئی امریکیوں کو عموماً اور دنیا بھر کے کئی ممالک کے تجزیہ کاروں کو خصوصاًاس کے لا ابالی پن اور اوٹ پٹانگ فیصلے کرنے پر اس کی ذہنی حالت پر تشویش تھی اور اس کی جسمانی صحت کے بارے میں میڈیا میں طرح طرح کی خبریں آ رہی تھیں ‘ چنانچہ اس کے میڈ یکل چیک اپ کے بعد اس کو ذہنی اور جسمانی دونوں لحاظ سے صحت مند قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ چین کے صدر نے بھی ٹرمپ سے ببانگ دہل یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ ٹیرف کے تمام فیصلوں کو سالم کے سالم واپس لے لے اگر ایسانہ ہوا تو دنیا کی معشیت کو ہر ملک میں شدید دھچکا لگ سکتاہے ‘جہاں تک ملکوں کے سربراہان کی صحت کے بارے میں خصوصی میڈیکل رپورٹس کا تعلق ہے ‘ماضی میں کمیونسٹ ممالک میں چونکہ سخت سنسر شپ کی وجہ سے اکثر ان کے سربراہان سے جڑی ہوئی خبروں کو صیغہ راز میں رکھا جاتا تھا لہٰذا میڈ یا میں ان کی صحت کے بارے میں چہ میگوئیاں ہونے لگتی تھیں جن کو وہ پھر خصوصی بلیٹن کے ذریعے رفع کرتے تھے ۔کبھی کبھی تویہ خیال آ تا ہے کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر پاکستان‘ ایران اور افغانستان کے عوام ایسی سوچ رکھنے والے رہنماﺅں کوایوان اقتدار میں بھجوا دیتے کہ جو ان تینوں ممالک کی کنفیڈریشن بنا دیتے‘ اگر ایسا ہو جاتا تو یقین مانئے یہ خطہ ہر لحاظ سے گل گلزار بن سکتا تھا اور یہ آ ئے دن امن عامہ کے مسائل کا شکار بھی نہ ہو تے اور دہشت گردی سے ان کی جان بھی چھوٹ سکتی تھی۔ ایران میں اگلے روز بعض پاکستانیوں کے قتل پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ یک نہ شد دو شد ‘افغانستان کے ساتھ ہمارے ایشوز کیا کم تھے کہ اب دوسرے ہمسایہ ملک کے ساتھ بھی ایک نیا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے ‘نہ ہم سوویت یونین کے خلاف افغان مجاہدین کے ذریعے امریکہ کی جنگ میں اپنے آپ کو الجھاتے اور نہ ہم کو یہ دن دیکھنے پڑتے کہ جن کو آج کل ہم برداشت کر رہے ہیں ۔بیجنگ کے ایک بہت بڑے ہال میں چینی لیڈر ماوزے تنگ کی حنوط شدہ لاش ممی شیشے کے ایک بکس میں پڑی ہوئی ہے دنیا کے ہر ملک خصوصا ًتیسری دنیا سے چین کی سیاحت پر آئے ہوئے ہر سیاح کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کا دیدار کرے چنانچہ اس ہال میں ہر وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے آخر کیوں ؟وجہ یہ ہے کہ ماﺅزے تنگ دنیا بھر کے غریب عوام اور معاشی مساوات کی تحریکوں کے لیڈروں کے واسطے ایک رول ماڈل تھے انہوں نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کو ایسے خطوط پر استوار کیا تھا کہ ان کے جانشینوں میں چو این لائی ڈینگ اور دور حاضر میں جو چین کے حکمران ہیں کے نام قابل ذکر ہیں ‘یہ ماﺅزے تنگ کی وضع کر دہ معاشی پالیسی کا ثمر تھا کہ ان کے جانشینوں نے چین میں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے تیس کروڑ ہم وطنوں کو بیس سال کے اندر اس لکیر سے باہر نکالا گزشتہ سو سال کے عرصے میں چشم فلک نے کرہ ارض پر ماﺅزے تنگ کے علاوہ شمالی ویت نام کے لیڈر ہون چن من اور ایران کے امام خمینی کی شکل میں چنددیگر اہم غریب پرور رہنما بھی دیکھے ہیں جو اپنے ممالک کے عام آدمی کے خیر خواہ اور معاشی مساوات کے سرکردہ داعی تھے ‘پشاور کے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے حلقوں نے اس خبر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پشاور شہر میں واقع دلیپ کمار کے آ بائی مکان کی دوسری منزل بھی بارشوں سے منہدم ہوگئی ہے‘ جس کی ذمہ داری ان حکام پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے اس مکان کو نیشنل ہیرٹیج قرار دے کر اسے میوزیم بنانے کا اعلان کیا تھا‘ اگر بروقت اس گھر کی مرمت کر دی جاتی تو اس تاریخی نوعیت کے مکان کو بچایا جا سکتا تھا۔