سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے کورونا وائرس ویکسین کے بارے میں جعلی خبروں اور دعوؤں کی روک تھام کے لیے کام شروع کردیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فیس بک نے کووڈ 19 کے بارے میں گمراہ کن تفصیلات کی روک تھام کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اب ویکسینز کے حوالے سے جعلی دعوے ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔
فیس بک کی جانب سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب برطانیہ میں فائزر کی کورونا وائرس ویکسین کے استعمال ک منظوری دی جا چکی ہے جبکہ امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جلد ایسا کیے جانے کا امکان ہے۔
اس سے قبل پالیسی میں بتایا گیا تھا کہ ایسی پوسٹس کو سوشل نیٹ ورک سے ہٹا دیا جائے گا جس میں وائرس کے بارے میں جعلی تفصیلات دی جائیں گی جو نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
اب فیس بک نے اس پالیسی کو توسیع دی ہے اور اب ایسی پوسٹس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جن میں ویکسینز کے حوالے سے ایسے دعوے کیے جائیں گے جو تحقیقاتی نتائج کے متضاد ہوں گے۔
فیس بک کی جانب سے ویکسینز کے حوالے سے سازشی خیالات جیسے ویکسینز میں مائیکرو چپس کی موجودگی کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا جبکہ ویکسین کے محفوظ ہونے، افادیت، اجزا یا سائیڈ افیکٹس کے بارے میں جعلی دعوے کرنے پر بھی صارفین کو کمپنی کے ایکشن کا سامنا کرنا ہوگا۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ پالیسی کا اطلاق راتوں رات نہیں ہوگا اور کووڈ 19 ویکسینز میں ارتقا کے ساتھ دعوؤں کی فہرست کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ اس پالیسی کو اختیار کرنے میں تاخیر کے نتیجے میں ویکسین کے حوالے سے پھیلنے والی گمراہ کن رپورٹس سے ہونے والے نقصان کی تلافی کیسے ممکن ہوسکے گی۔
برطانیہ کے حقائق جانچنے والے ادارے فل فیکٹ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب کورونا وائرس ویکسین ممکنہ طور پر چند ماہ میں متعارف ہوسکتی ہے، اس کے حوالے سے گمراہ کن رپورٹس اور تفصیلات کی لہر ویکسین کے حوالے سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ماضی کی اس طرح کی مہمات سے سیکھے گئے سبق کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے، تاکہ ہم اگلے بحران کو پیدا ہونے سے پہلے روکنے کے قابل ہوجائیں۔