روس میں ایک طویل العمر مگر مچھ کو اس کی موت کے بعد، جسے جرمن ہٹلر کا پالتو مگر مچھ قرار دیا جاتا ہے، ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا جائے گا۔
روسی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ماسکو کے چڑیا گھر میں موجود یہ مگر مچھ سیٹرن رواں برس 84 سال کی عمر میں دم توڑ گیا تھا۔ اب اس کے جسم کو محفوظ کردیا جائے گا اور نئے سال کے موقع پر اسے میوزیم میں عوامی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
نئے سال کے آغاز کے موقع پر کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کی جانے کی توقع ہے۔
یہ مگر مچھ امریکی ریاست مسی سپی میں سنہ 1936 میں پیدا ہوا تھا جہاں سے اسے کسی طرح جرمن دارالحکومت برلن منتقل کیا گیا۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران 23 نومبر سنہ 1943 کے روز برلن شہر پر کی جانے والی بمباری سے اس شہر کے چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ اسی دوران یہ مگر مچھ اپنے جنگلے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا، تاہم اس کے کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ممکن ہو کہ اس دوران یہ سیوریج پائپس اور تاریک کونوں میں چھپتا پھرتا رہا ہو۔ اسی دوران اسے برطانوی فوجیوں نے دیکھا اور اسے پکڑنے کے لیے روسی فوج سے تعاون کیا۔
بعد ازاں اسے روسی دارالحکومت ماسکو منتقل کردیا گیا جہاں کے چڑیا گھر میں اس نے اپنی بقیہ زندگی گزاری۔ رواں برس مئی میں یہ مگر مچھ 84 سالی کی عمر میں دم توڑ گیا۔
ماہرین حیوانات کے مطابق مگر مچھوں کی زیادہ سے زیادہ اوسط عمر 50 برس تک ہوسکتی ہے، چنانچہ یہ حیرت انگیز ہے کہ اس مگر مچھ نے اتنی طویل عمر پائی۔ ماسکو کے چڑیا گھر میں ہونے کے دوران اسے چڑیا گھر کا اسٹار کہا جاتا تھا، یہ بچوں کا پسندیدہ تھا اور بچے اس کی خاطر مدارات میں کوئی کمی نہیں اٹھا رکھتے تھے۔
اس مگر مچھ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ ایڈولف ہٹلر کے پالتو جانوروں میں سے ایک تھا تاہم مؤرخین کا ماننا ہے کہ ہٹلر کو جانوروں سے کوئی رغبت نہیں تھی۔
میوزیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میوزیم میں موجود کسی جانور کا تاریخی پس منظر اس قدر بھرپور نہیں جیسے اس مگر مچھ کا ہے، اسے یہاں رکھنا مقامی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافے کا سبب بنے گا۔