کوپن ہیگن: ڈنمارک میں ایک بالکل نئے کثیرالمنزلہ کھیت یعنی ’’ورٹیکل فارم‘‘ کا آغاز ہوگیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہاں سے ہر سال مختلف سبزیوں، پھلوں اور دیگر غذائی اجناس کی 1000 ٹن پیداوار ہوسکے گی۔
یہ کثیرالمنزلہ کھیت ڈنمارک کی ’’نورڈِک ہارویسٹ‘‘ کمپنی نے تائیوان کے ’’یس ہیلتھ گروپ‘‘ کے اشتراک سے کوپن ہیگن کے نواحی علاقے میں تعمیر کیا ہے جہاں تمام کا تمام پیداواری عمل ایک چھت کے نیچے کیا جاتا ہے۔
اس میں کئی اونچی اونچی الماریاں ہیں جبکہ ہر الماری میں اوپر تلے 14 شیلف نصب ہیں جنہیں مختلف زرعی اجناس اُگانے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان تمام الماریوں کا مجموعی ’’زیرِ کاشت رقبہ‘‘ 75 ہزار مربع فٹ (1.72 ایکڑ) ہے لیکن فی ایکڑ پیداوار کا تخمینہ 581 ٹن سالانہ ہے، جو بلاشبہ بہت زیادہ پیداوار ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ اس کثیرالمنزلہ کھیت میں پیداوار کا انحصار آبی زراعت کی جدید تکنیکوں ’’ہائیڈروپونکس‘‘ پر ہوگا جبکہ ان فصلوں کو ایل ای ڈی لائٹس سے روشنی پہنچائی جائے گی۔ اس مقصد کےلیے درکار تمام توانائی ہوا کی طاقت (ونڈ پاور) سے حاصل کی جائے گی اور یوں اس منصوبے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا عملی اخراج صفر ہوگا، یعنی یہ کھیت ’’کاربن معتدل‘‘ (کاربن نیوٹرل) ہوگا۔
یہاں پودے لگانے سے لے کر فصلوں کی دیکھ بھال اور کٹائی تک کے سارے مراحل خودکار روبوٹس انجام دیں گے۔
فی الحال اس کھیت نے محدود پیداوار شروع کردی ہے تاہم اسے تعمیر کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اگلے سال تک یہ پوری طرح فعال ہوجائے گا اور تب اس سے سال میں 15 مرتبہ پیداوار حاصل کی جاسکے گی۔
نورڈِک ہارویسٹ کا دعویٰ ہے کہ اگر ایسے ہی کثیرالمنزلہ کھیت صرف 36 ایکڑ رقبے پر بنا لیے جائیں تو وہ ڈنمارک کی پوری آبادی (تقریباً 58 لاکھ افراد) کی تمام غذائی ضروریات پوری کی جاسکیں گی۔
تائیوانی کمپنی ’’یس ہیلتھ‘‘ کو امید ہے کہ آنے والے برسوں میں وہ مشرقی ایشیا کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں بھی کثیرالمنزلہ کھیت تعمیر کرکے وہاں بھی غذائی خودمختاری کو یقینی بنا سکے گی۔