مشتری اور زحل صدیوں بعد ایک دوسرے کے اتنے قریب آرہے ہیں کہ رات میں وہ 'سیاروں کا جوڑا' نظر آئیں گے۔
یہ سیارے ہر گزرتی رات کے ساتھ ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور 21 دسمبر کو قریب ترین ہوں گے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق نظام شمسی کے ان دونوں بڑے سیاروں کا ایک دوسرے کے قریب آنا اتنا نایاب نہیں کیونکہ مشتری ہر 20 سال میں سورج کے گرد مدار میں گھومتے ہوئے اپنے پروسی زحل کے پاس سے گزرتا ہے۔
مگر 21 دسمبر کا ایونٹ اس یے اہم ہے کیونکہ یہ دونوں سیارے معمول سے بہت زیادہ قریب ہوں گے اور یہ پیر کو سورج غروب ہونے کے بعد آسمان پر دیکھے جاسکیں گے۔
تحریر جاری ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں سیاروں کے قریب آنے کی شب وہ ہے جو شمالی نصف کرے میں سال کی طویل ترین رات ہوگی اور چونکہ یہ کرسمس کے قریب ہورہا ہے تو مختلف عیسائی حلقوں کی جانب سے مختلف خیالات بھی پیش کیے جارہے ہیں۔
کچھ حلقوں کے مطابق سیاروں کے اس ملاپ یا منفرد خلائی ایونٹ سے آسمان پر ایسی روشنی نظر آسکتی ہے جو شاید 2 ہزار سال قبل دیکھنے میں آئی تھی۔
2 ہزار سال پہلے کی اس روشنی کو ستارہ بیت لحم یا کرسمس اسٹار بھی کہا جاتا ہے۔
یہ سیارے آخری بار اتنے قریب جولائی 1623 میں آئے تھے مگر اس وقت زمین پر انہیں دیکھنا لگ بھگ ناممکن تھا کیونکہ سورج کے بہت زیادہ قریب تھے۔
مگر اس بار یہ نظارہ لگ بھگ دنیا بھر میں دیکھا جاسکے گا اور ایسا آخری بار مارچ 1226 میں اس وقت ہوا تھا جب دنیا کے مختلف خطوں کو فتح کرنے والے چنگیز خان کا انتقال ہوا۔
مشتری اور زحل کا یہ نظام 21 دسمبر کو غروب آفتاب کے کھ دیر بعد دیکھنا ممکن ہوگا جو آسمان پر جنوب مغرب کی جانب ہوگا۔
زحل اور مشتری ایک دوسرے کے ساتھ ہی محسوس ہوں گے اور الگ الگ دیکھنے کے لیے دوربین کی ضرورت ہوگی۔
ویسے بظاہر ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب ان سیاروں کے درمیان درحقیقت 45 کروڑ میل سے زیادہ کی دوری ہوگی جبکہ زمین مشتری سے 55 کروڑ میل سے زیادہ دور ہوگی۔