جنگلی حیات پر تحقیق کرنے والے ایک 32 سالہ سائنسداں کواس وقت اپنی جان کے لالے پڑگئے جب نیند کے دوران اس کے خیمے میں شیر گھس آیا اور اسے نوالہ بنانے کی کوشش کرنے لگا۔
تفصیلات کے مطابق 32 سالہ سائنسداں گوٹز نیف بوٹسوانہ کے جنگل میں مصروف دن کے بعد اپنے کیمپ میں سورہا تھا کہ اس نے رات کی تاریکی میں کسی جانور کے غرانے کے آواز سنی ۔ اس کے بعد اس نے خیمے کے کھلے حصے کے باہر کسی حیوان کی ناک دیکھی جسے اس نے گھونسے مار کر دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک ببر شیر تھا جس سے وہ مزید غضبناک ہوگیا۔ اس نے مدد کے لیے شورمچایا لیکن شیر نے اس کے بازو کو اپنے جبڑے میں جکڑ لیا اور چیرپھاڑنے کی کوشش کرنے لگا۔
اس دوران گوٹز نیف کا بازو شیر کے جبڑے میں تھا لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور شیرکے منہ پر تابڑتوڑ حملے کرتا رہا۔ اس دوران اس کے بازو پر دانت گاڑنے کے 16 مختلف زخم پڑے جن کی گہرائی بھی مختلف تھی۔
وہ درد سے کراہتا رہا اور اس کے بعد اس نے شیر پر مزید گھونسے رسید کئے۔ لیکن اس دوران شیر نے اس کی گردن اور سر کو چبانے کی کوشش کی جس سے پیشانی پر زخم آگئے اور اس نے گوٹز کے بازو پر اپنے جبڑے کی گرفت مزید مضبوط کردی۔
خوش قسمتی سے ایک دوسرے خیمے میں سویا اس کا دوست بیدار ہوگیا اور اس نے ایک شاخ سے شیر پر حملہ کیا اور شاخ کے علاوہ پاس ہی موجود ہاتھی کے گوبر کو بھی شیر پر پھینکا گیا۔
اس کے بعد شیر تھوڑی دیر کے لیے دور ہوا لیکن دوبارہ آگے بڑھا کیونکہ وہ بہت بھوکا تھا۔ اس دوران روشن گولے کی ایک گن فائر کی گئی اور شیر بھاگ کھڑا ہوا ۔ اس واقعے کے بعد انتہائی زخمی ماہر کو 80 کلومیٹر دور ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ تیزی سے روبہ صحت ہیں۔
واضح رہے کہ یہ دونوں ماہرین نیشنل جیوگرافک کے ایک تحقیقی منصوبے پر کام کررہے تھے۔