شہباز شریف بھائی کیساتھ وفادار نہ ہوتا تو آج وزیراعظم ہوتا، مریم نواز 

 لاہور:پاکستان مسلم لیگ(ن(کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ شہباز شریف ن لیگ اور نواز شریف سے وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے۔

جیل میں شہباز شریف سے خاندان کو ملنے نہ دینا لیکن علی درانی کو ملاقات اجازت چشم کشا ہے، بی بی شہید کی برسی پر جانے کی خوشی ہے، بی بی نے جمہوریت کیلئے جان دی، بی بی شہید اور نوازشریف نے ملک کو میثاق جمہوریت دیا۔

 پاکستان میں تقسیم بہت بڑھ گئی ہے، اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، نواز شریف اٹل فیصلہ کر چکے ہیں، جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔پی ڈی ایم سے حکومت کو این آر او نہیں ملے گا۔

ہفتہ کو نائب صدر مسلم لیگ نون مریم نواز نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے بڑے فخر کا مقام ہے کہ میں بے نظیر بھٹو شہید کی برسی پر جا رہی ہوں، بے نظیر نے جمہوریت کے لئے جان کی قربانی دی اور میثاق جمہوریت دی۔

 میثاق جمہوریت کیلئے پاکستان کی تاریخ تبدیل ہو گئی تھی اور تاریخی لینڈ مارک تھا اور اسی میثاق کو لے کر میں، بلاول زرداری اور تمام پی ڈی ایم کی جماعتیں آگے بڑھیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس میثاق پر عمل کو جیت کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں تقسیم بہت بڑھ گئی ہے، ملک کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے، چاہے تمام اپوزیشن جماعتوں کے نظریے مختلف ہیں لیکن ملک کیلئے ایک ہیں۔

 مریم نواز نے صحافیوں کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیر پگاڑا کی جانب سے ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی تجویز سے پہلے بھی ہمیں وفاقی وزرا کی جانب سے مذاکرات کی کوششیں ہوتی رہی ہیں اور جب وفاقی وزرا کو جواب نہیں دیا گیا تو اب اور لوگوں کو بھیجا جا رہا ہے۔
 
میاں نواز شریف نے اٹل فیصلہ کرلیا ہے جس پر فضل الرحمان اور پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں اس بات پر کلیئر ہیں کہ جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو گا جبکہ حکومت کی جانب سے مذاکرات این آر او کا مطالبہ ہے جو ہم انہیں نہیں دیں گے۔۔

مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف کا موقف بھی واضح ہے، جیل میں خاندان کو ملاقات کا موقع نہیں جاتا ہے اور اس لوگوں کو کیسے ملاقات کی اجازت مل جاتی، یہ ہم سب کیلئے آئی او پیز ہے اور سب کچھ واضح ہو جاتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے اور کارکردگی اتنی بری ہے کہ ان کو پتہ چل گیا ہے کہ اگلے الیکشن میں یہ ووٹ نہیں لے سکتے ہیں، یہ 2018کا نہیں لے سکے تو 2023کا کیسے لیں گے کیونکہ ان کی کارکردگی ہی اتنی بری ہے جتنی بھی کوشش اس حکومت کو گھر جانا ہو گا،چاہے سینیٹ آگے کرے  یا پیچھے کرلیں، اس حکومت نے اب جانا ہی ہے۔

 مریم نواز نے کہا کہ ملک میں بحران آیا ہوا ہے، مہنگائی عروج پر ہے لکین جعلی حکومت کابینہ میں صرف یہ باتیں ہوئیں کہ بلاول نے مردان میں جلسے میں شرکت نہیں کی، مریم نے شرکت نہیں کی، اس سے پی ڈی ایم میں  دراڑ پڑ گئی اور افسوس آتا ہے کہ ساری نظریں پی ڈی ایم پر لگا کر بیٹھ گئے ہیں، یہ سب شکست خوردہ آدمی کی نشانی ہے کہ وہ جا رہا ہے۔

 مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بھائی اور پارٹی کے ساتھ وفادار ہیں، اگر بے وفاقی کرتے تو آج یہ جعلی وزیراعظم نہیں ہوتا اور ان کی وفاداری کا ثبوت یہ ہے کہ بیٹے کے ہمراہ جیل بھگت رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ 31دسمبر تک تمام اسمبلی ممبران استعفے  جمع کر رہے ہیں، اب تک 159استعفے وصول ہو گئے ہیں اور قومی اسمبلی میں 95 فیصد استعفے بھی مل گئے ہیں۔

 استعفوں سے کوئی پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں جبکہ اب جماعتوں کو توڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، فضل الرحمان کی جماعت سے لوگوں کو توڑا گیا لیکن وہ سارے باہر ہو گئے، کیونکہ سب کو سمجھ آتا ایک نا معلوم کیسے میڈیا کی زینت بنے لگا اور اس کی بات عوام کو سنانے لے۔ 

انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات اور سینیٹ میں حصہ لینے کیلئے پی ڈی ایم 3جنوری تک فیصلہ کرلے گی۔