اپوزیشن فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے،وزیراعظم 

چکوال:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  اپوزیشن نے جس طرح فوج پر حملہ کیا پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا، اپوزیشن فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے۔

 اپنی چوری بچانے کے لیے اداروں کو  تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اپوزیشن آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کو ٹارگٹ کررہی ہے، اگر الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو کیا اپوزیشن الیکشن کمیشن کے پاس گئی؟

 اپوزیشن نے کوئی ثبوت دیے نہ کسی کے پاس گئے اور اداروں پر بولنا شروع ہوگئے، اپوزیشن کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ان کو این آر او دے دیں، اپوزیشن مجھے کسی بھی طرح بلیک میل نہیں کرسکتی، یہ اداروں پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اگر ان چوروں کو کسی حکومت نے این آر او دیا تو ملک سے غداری کریگی۔ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی وجہ سے ملکی قرضہ میں اضافہ ہوا۔

  چکوال میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس سے قبل جنرل(ر)پرویز مشرف پر تنقید کی جاتی تھی لیکن وہ سیاسی شخصیت تھے کیوں کہ وہ ملک کے سربراہ بن چکے تھے۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے انکشاف کیا کہ ہندستان نے 700 جعلی نیوز ویب سائٹس بنا رکھی تھیں جس میں مردہ اشخاص کے ناموں کو بھی استعمال کیا اور اس کا واحد مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو دنیا میں برے انداز میں پیش کیا جائے تا کہ باہر سے کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرے۔

 وزیراعظم نے مزید کہا کہ خاص طور پر پاکستانی فوج کو ہدف بنایا گیا کیوں کہ بھارت طویل عرصے سے چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج کمزور ہو اور ان کی پوری منصوبہ بندی ہے کہ دنیا میں پاکستانی فوج کو اس طرح پیش کیا جائے کہ جیسے وہ دہشت گرد ہیں جبکہ نریندر مودی تو گزشتہ آرمی چیف کو دہشت گرد کہہ بھی چکا ہے۔

 وزیراعطم نے کہا کہ بدقسمتی سے معلوم ہوا کہ یہ جعلی نیوز سائٹس اپوزیشن کی اس پی ڈی ایم کو بھی فروغ دے رہے تھے اور کئی ایسے صحافی بھی ہیں جو اس ڈس انفارمیشن کا حصہ تھے اور پی ڈی ایم کو سپورٹ کرتے تھے۔

 انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن پہلی مرتبہ اس طرح پاکستانی فوج، آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف کو اس طرح ہدف بنا رہی ہے اس سے قبل اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا موقف یہ ہے کہ الیکشن میں فوج نے دھاندلی کروائی اس لیے حکومت سلیکٹڈ لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تو کیا آپ الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ گئے یا پارلیمنٹ میں آئے کسی فورم پر آپ نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ امریکی انتخابات میں جب ری پبلکنز نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو میڈیا پہلے کہتا تھا کہ انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں دیے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ دھاندلی کے کوئی ثبوت دیے نہ کسی فورم پر گئے اور پاکستانی فوج پر حملہ کرنا شروع کردیا کہ وہ ایک سیلیکٹڈ حکومت لے کر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی نے ملک میں بدترین کرپشن کی، آصف زرداری کو نواز شریف نے کرپشن ہر پی جیل میں ڈالا تھا، انہی دونوں جماعتوں کی وجہ سے ملکی قرضے میں اضافہ ہوا، جبکہ مولانا فضل الرحمن نے خود فیصلہ کرلیا کہ میں صادق و امین ہوں اور کسی کو جوابدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'خود کو جمہوریت پسند کہلانے والے کہتے ہیں کہ جمہوری حکومت گرا دو، اپوزیشن کا صرف ایک مطالبہ ہے کسی طرح انہیں این آر او دے دیں لیکن کسی نے انہیں این آر او دیا تو وہ کام کرے گا جو دشمن کرتا ہو اور کسی نے ان چوروں کو این آر او دیا تو ملک سے غداری کرے گا۔

مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی ان سے پوچھے کہ آپ دونوں کی اہلیت کیا ہے؟ دونوں نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا اور ملک چلانے جارہے ہیں، ان دونوں کا تجربہ یہ ہے کہ یہ بڑی شان و شوکت سے پلے بڑھے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں صحت کا نظام 10 سال میں ایسا ہوگا جو امیر ترین ملکوں کا بھی نہیں ہوگا، نجی ہسپتالوں کے لیے کم قیمت پر زمینیں فراہم کریں گے جبکہ پوری کوشش ہے کہ اسکولوں کو ڈی سینٹرلائز کردیں۔