شاہین - 9کے نا م سے پا ک چین فضا ئی مشقوں کا اختتام ہوگیا ہے اختتامی تقریب سے پا ک فضائیہ کے سر براہ ائر چیف ما رشل مجا ہد انور خان اور پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے خطاب کیا اپنے خطاب میں ائر چیف نے جدید دور کی جنگوں میں فضا ئی طاقت کی اہمیت اور اس طاقت کو دو آتشہ بنا نے میں دوست مما لک کی مشترکہ جنگی مشقوں کی ضرورت اور افادیت پر روشنی ڈالی چینی سفیر نے اپنی تقریر میں موجودہ عالمی حا لات کے تناظر میں علا قائی تعاون پر زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ چین ہر حال میں پاکستان کا ساتھ دیتا رہے گا مشترکہ جنگی مشقوں سے چین کے اس عزم کا اظہار ہو تا ہے رواں سال پا کستان اور روس نے مشترکہ فو جی مشقوں کے ذریعے بھی دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں مشترکہ حکمت عملی کا واضح اشارہ دیا چین اور روس کے ساتھ دفاعی شعبے میں اشتراک یقینا پاکستان کے مستقبل کےلئے نیک شگون ثا بت ہو گا جنگی مشقیں کیوں ضروری ہیں اور دوست ممالک کی مشترکہ جنگی مشقیں کس لئے ہو تی ہیں نیز فضا ئی جنگی مشقوں کی خصو صی اہمیت کیا ہے ؟ ان امور پر تبصرے اور تجزیئے دفاعی جرائد میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے ہیں انگریزی میں ایک فو جی مقولہ ہے جس کا تر جمہ یہ ہے کہ ” موسم خزاں میں جنگی مشقوں پر جا نا دشمن کے مقابلے میں محا ذ جنگ پر جا نے سے زیا دہ مشکل کا م ہے “ مطلب یہ ہے کہ فو جی مشقوں میں آفیسر وں اور جوانوں کے سامنے گرم جنگ کا میدان سجا یا جا تا ہے وہی رزم وجزم اور وہی گھن گرج کا ما حول پیدا کیا جاتا ہے تا کہ آفیسر وں اور جو انوں کو جنگ سے پہلے میدان جنگ میں اتار کر ان کی تیا ری کا معیا ر دیکھا اور پر کھا جائے دوست مما لک جب مشترکہ جنگی مشقیں کر نے کے لئے فو جوں کو میدان میں لاتے ہیں تو اس کے دوہرے مقاصد ہوتے ہیں اس کا براہ راست فائدہ یہ ہو تا ہے کہ دوست مما لک کی فو جیں ایک دوسرے کی تر بیت اور تیاری کے معیار سے سبق حا صل کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتی ہیں اس کا سفارتی فائدہ یہ ہو تا ہے کہ دشمن کو علا متی پیغام ملتا ہے کہ ہم اکیلے نہیں ہیں دفاعی سفارت کاری میں اس پیغام کی بڑی اہمیت ہے گزشتہ ڈیڑھ سال سے ہم دیکھتے آرہے ہیں کہ شمال میں چین کی طرف سے دباﺅ آتا ہے تو بھارت اپنے عوام کو فریب دینے کے لئے مغرب کا رخ کرتا ہے اور کشمیر کی سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کر کے عوام کو جھو ٹا تاثر دیتا ہے کہ ہماری فو ج بیدار ہے اس حوالے سے پا ک چین فضائی مشقوں کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ جاتی ہے جہاں تک جدید جنگوں میں فضا ئیہ کے فیصلہ کن کردار کا تعلق ہے اس کو سمجھنے کے لئے دفاعی امور کا ما ہر ہو نا ضروری نہیں عام شہری کو بھی خلیج اور افغا نستان کی جنگوں میں امریکہ کی فضا ئی طاقت سے جنگ کا پانسہ پلٹنے والی حکمت عملی کابخو بی اندازہ ہو ا ہے امریکہ کے بی - 52 طیاروں نے افغانستان اور عراق پر کا رپٹ بمباری کے ذریعے جنگ جیت لی اور دنیا پر واضح کیا کہ یہ زما نہ فضا ئی طاقت آزمانے کا زما نہ ہے جس کے پا س فضا ئیہ کی طاقت ہو گی وہ میدان ما ر لے گا پا کستان کی مسلح افواج نے 1965ءکی پا ک بھارت جنگ میںفضا ئی طاقت میں بر تری کے ذریعے دشمن کے نا پاک ارادوں کو خا ک میں ملا دیا 27فروری 2019ءکو کشمیر کا واقعہ زیا دہ پرانا نہیں جب پا ک فضا ئیہ نے بھارت کے دو طیاروں کو مار گرا کر پوری دنیا میں اپنی طاقت اور مہارت کی دھا ک بٹھا دی دشمن بھی فضا ئیہ کو استعمال کر کے خو ف و ہراس پھیلاتا ہے دشمن کے خلا ف مدا فعت بھی فضا ئیہ کی مدد سے ہو سکتی ہے اس لئے پا ک چین فضا ئی مشقوں کی مدد سے دشمن کو سخت پیغام دیا گیا اس سے پہلے دوست ملک چین نے جنگی جہازوں کی صنعت میں بھی پاکستان کی مدد کی ہے جے -ایف - 17ائیر کرافٹ اس کی مثال ہے جس کے مقا بلے میں دشمن نے فرانس سے رافیل طیارے حا صل کئے پاکستان چین اور روس کی مشترکہ فو جی مشقوں کا سلسلہ مستقبل میں بھی اسی طرح جاری رہے گا ۔