ڈھاکا: بنگلہ دیشی خاندان ہاتھوں کی لکیریں نہ ہونے کے باعث پاسپورٹ، شناختی کارڈ سمیت دیگر سرکاری دستاویزات سے محروم ہوگیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے ضلع راج شاہی میں ہاتھوں کی لکیروں سے محروم خاندان توجہ کا مرکز بن گیا جن کے افراد کی ہتھیلیوں پر لکیریں نہیں اور اسی وجہ سے انہیں روزمرہ زندگی میں مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑرہا ہے۔
ابوسارکر نامی شخص نے بتایا کہ یہ چیز جینز کی وجہ سے انہیں وراثت میں ملی اور اب ہمیں پاسپورٹ ، شناختی کارڈ اور دیگر سرکاری دستاویزات بنوانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بنگلہ دیشی نوجوان نے بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان ایک زمانے سے اس مشکل کا شکار ہیں ، بقول ان کے ہمارے دادا زراعت کے شعبے سے وابستہ تھے، انہیں کبھی سرکاری کاغذات بنوانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی لیکن اب ہمیں کئی مشکلات درپیش ہیں۔
ابو سارکر کا کہنا ہے کہ 2008 میں جب وہ آٹھ سال کے تھے اس وقت والد امل سار کر نے اپنے شناختی کارڈ اور دیگر سرکاری دستاویزات کے لیے درخواست جمع کروائی تو محکمے کی جانب سے یہ کہہ کر درخواست مسترد کردی گئی کہ ان کے فنگر پرنٹس موجود نہیں ہیں۔
بنگلہ دیشی نوجوان نے بتایا کہ 2010 میں ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ کے لیے حکومت کی جانب سے فنگر پرنٹس لازمی قرار دئیے گئے تو میرے والد کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ کے ذریعے تصدیق کرتے کہ ان کے ہاتھوں پر پیدائشی طور پر لکیریں موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فنگر پرنٹس نہ ہونے کے باعث ابوسارکر اور ان کے بھائی اپنے نام پر موبائل سم تک نہیں خرید سکتےکیونکہ اس کے لیے حکومت کی جانب سے بائیو میٹرک سسٹم اپنایا گیا ہے، انہوں نے مجبوراً موبائل سمز والدہ کے نام پر جاری کروائی کیونکہ ان کی والدہ کے ہاتھوں پر لکیریں موجود ہیں۔