مولانا شیرانی نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کو جے یو آئی سے الگ کرنیکا اعلان کردیا

مولانا شیرانی نے جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی - پی) کو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں جے یو آئی کے ناراض ارکان کی پریس کانفرنس میں مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی ف کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا ، اب جو کچھ ہو رہا ہے دیانت اور صداقت سے عاری ہے، وہ جے یو آئی کے دستور کے مطابق پارٹی کے رکن ہیں اور رہیں گے ۔

اپنے بیان میں مولانا شیرانی نے کہا کہ ہمارا کوئی بھی رکن قرآن و سنت کے منافی کوئی اقدام نہیں کرے گا، اب جو کچھ ہورہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے، ہمیں اکابرین سے سیاست وراثت میں ملی ہے۔

مولانا شیرانی نے کہا کہ یہ تمام اراکین اب اس جماعت کے رکن نہیں رہے،  ساتھی اپنا فیصلہ خود کریں اللہ کی رضا حاصل کرنی ہے یا اپنی خواہش کی پیروی ، جماعت کےنظم کے لیے کسی ساتھی پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، جھوٹے اور خائن پر اللہ کی لعنت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں کہ وہ جماعت کیساتھ رابطے نہ توڑیں اور ضد نہ کریں، ہمارے بارے میں لوگ جوبھی کہیں ان کو ہم برداشت کرکے سنتے رہیں،ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسے جھوٹے لوگوں کو تنہا کردیا جائے۔

مولانا شیرانی نے کہا کہ فضل الرحمان گروپ کیساتھ ہمارے پروگرام پر ہماری شرطیں ہیں، ہمیں اگرکسی پروگرام میں دعوت دیں گےتو ہم ضرور شریک ہوں گے، ہم اگرکسی پروگرام میں گئےتو ہمیں نہ پوچھاجائے کہ آخر تم ادھرکیوں آئے ہو،منفی رویوں کو مثبت رویوں سے تبدیل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایک قرارداد پاس کی جائے کہ جمعیت علمائےاسلام فضل الرحمان کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیاجائے، نیا نوٹیفکیشن جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے جاری کیاجائے اور الیکشن کمیشن میں جمع کرایاجائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک بیان میں سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان خود سلیکٹڈ ہیں، وہ عمران خان کو کیسے کہتے ہیں کہ وہ سلیکٹڈ ہے، میرا ماننا ہےکہ یہ پارٹی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، اگر کوئی ایسا سوچ رہاہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔

اس بیان کے بعد مولانا شیرانی سمیت 4 رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

رواں برس مارچ میں الیکشن کمیشن نے جمیعت علمائے اسلام ف کی جانب سے پارٹی نام میں تبدیل کرنے کی درخواست منظور کی تھی۔