پیپلز پارٹی کا ضمنی انتخابات اور سینیٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ

اسلام آباد/کراچی : پاکستان   پیپلز پارٹی کی  مرکزی مجلس عاملہ نے ضمنی انتخابات اور سینیٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

 چیئرمین پیپلزپارٹی  بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہونے والے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں  اسمبلیوں سے استعفوں  اور سندھ اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ زیر غو ر آیا۔ 

اراکین نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جماعت کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی۔ جمہوری قوتوں کو کسی کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

 ذرائع کے مطابق   پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کسی کی باتوں میں نہ آتے ہوئے ضمنی انتخابات اور سینیٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پیپلز پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے شرکا ء کا کہنا تھا کہ ہم نئی پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) نہیں بن سکتے۔

 پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لئے تیار ہے۔ ہم لانگ مارچ کے لئے تیار ہیں۔

 مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین نے مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی میں غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاست کے پیچھے مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی چھوڑدی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر اسمبلیاں چھوڑدیں۔

 ذرائع  کے مطابق اجلاس میں موجود قانونی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ قبل از وقت استعفوں کی صورت میں حکومت اٹھارہویں ترمیم ختم کر سکتی ہے۔

 انکا کہناتھا   استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے، اگر ہم نے استعفے دے دیے تو اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل بالکل واضح نہیں ہے۔

 ذرائع کے مطابق اس موقع پر اپنے خطاب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم ہم نے بنایا، ہم اتفاق رائے سے ہی آگے بڑھیں گے۔ 

 عوام کے وسیع تر مفاد اور جمہوریت کیلئے ہم نے ہمیشہ اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھا ہے۔