پیپلز پارٹی کے فیصلے کے بعد پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن گئی ہے، سینیٹر شبلی فراز 

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعا ت و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں حکومت کیا گرائیں گے؟۔

پی ڈی ایم کے کچھ لوگ پاکستان مخالف بیانات دیکر ہمارے دشمن بھارت کو خوش کررہے ہیں، مفتی کفایت اللہ جیسے لوگوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی،کورونا کے بعد سندھ حکومت نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے گندم ریلیز روکے رکھی، گیس ایشو پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہورہی ہے۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی ندیم بابر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ پچھلی ہفتوں میں یورپی یونین نے ڈس انفو لیب کا انکشاف کیا تھا، یہ انڈیا کا ایک نیٹ ورک تھا جو پاکستان کے بارے میں نیگٹو خبریں چلاتا رہاہے اور مقصد تاثر دینا تھا کہ پاکستانی ادارے اور پاکستان کی معیشت کو ہٹ کیا جاسکے، ہمارے ملک میں دہشتگردی، بے چینی کا کس طرح پھیلاؤ کیا جائے؟۔

 پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اسی قسم کی با تیں ہورہی ہیں، چاہے وہ نوازشریف ہو، مریم نواز ہویا مفتی کفایت اللہ ہو۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم چیزوں کو مانیٹرنگ کررہے ہیں کہ کون حسین حقانی سے منسلک ہے؟کون کس کو ایڈوائزر کرہا ہے۔

 سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ مفتی کفایت اللہ جیسی باتیں کر کے آپ دشمن کو خوش کررہے ہیں، جو باتیں یہاں کرتے ہیں وہ انڈیا کے میڈیا پر بریکنگ نیوز چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ اس میں شامل کئی پارٹیوں میں تحریک شروع ہوگئی ہے، جیسے مولانا فضل الرحمن کی پارٹی کے اندر ٹوٹ پھوٹ ہوگئی ہے حکومت کیا گرائیں گے یا استعفیٰ کیا لینگے۔

 وزیر اطلاعات نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے اس بات کا ثبوت ہیں کہ استعفیٰ دینے اور گھیراؤ جلاؤ کی باتیں دم توڑ گئی ہیں،اب پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن گئی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ مولانا محمد خان شیرانی کی طرف سے اپنی جماعت کا اعلان خوش آئند ہے۔ سیاست میں اچھا ایڈیشن ہے۔ انہوں نے فضل الرحمن(گروپ) سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے اور جمعیت علماء اسلام پاکستان سے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے خوش آمدید کہتے ہیں۔

 تحریک انصاف میں جے یو آئی کے ناراض رہنماؤں کو شمولیت کی دعوت دینے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے صرف پارلیمنٹ میں بات ہوسکتی ہے جس میں کرپشن کیسز پر کوئی بات نہیں ہوگی۔