حکومت گرادو، میں وزیراعظم، تم صدرمملکت، اہم شخصیت کے انکشافات

کوئٹہ/حضرو: جے یو آئی کے مرکزی رہنما، سابق ایم این اے و سینیٹر حافظ حسین احمد نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کیلئے صدر مملکت بنانے کی پیشکش کررکھی ہے جس بناء پر وہ مسلم لیگ(ن) کیلئے کھل کر کام کررہے ہیں۔

 شاطر نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرائیں الیکشن کے بعد میں وزیر اعظم اور آپ صدر مملکت ہونگے۔

 جے یو آئی (ف) میں فرد واحد کے اختیارات کی وجہ سے ڈکٹیٹر شپ قائم ہے، پارٹی میں انہوں نے اقرباء پروری کی انتہا کر رکھی ہے، کسی کو مجال نہیں کہ مولانا فضل الرحمن کی حکم عدولی کر سکے جبکہ وہ خودجماعت کے فیصلوں کے خلاف چلتے ہیں۔

آدھے گھنٹے کے اندر اندر نواز شریف کی کال آنے پر جماعتی فیصلوں کو نظر انداز کر کے صدارتی الیکشن لڑا تو ہم حیران تھے کہ اب ہم کس طرح اس اسمبلی کو غلط کہیں گے جس سے ہمارے امیر ووٹ لے رہے ہیں۔

،مولانا فضل الرحمن اجلاسوں میں باقاعدہ طور پر خود کہتے رہے ہم جان لگا دیں گے وہ مال لگائیں گے، جے یو آئی سے نکالے جانے سے پہلے بھی اور اب بھی بہت سی پارٹیاں رابطے اور منتیں کررہی ہیں کہ میں ان کے ساتھ شامل ہو جاؤں مگر میرا اوڑھنا بچھونا یہی ہے۔

 اٹک کے سینئر صحافی نثار علی خان سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کیلئے کام کرنے کے الزام کے سوال پر حافظ حسین احمد نے کہا کہ امیر جے یو آئی نے خود کہا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کے گھر میں چوہدری پرویز الٰہی اور جرنیلوں سے بات کی تو مجھے کہا گیا کہ آپ آزادی مارچ ختم کر دیں ہم مارچ کے اندر عمران خان کو نکال کر الیکشن کرادیں گے جبکہ عبدالغفور حیدری نے بھی جنرل باجوہ سے ان کی ملاقات کی تصدیق کی ہے۔

 ایجنسیوں سے یہ خود مل رہے ہیں اور انہی کے کہنے پر دھرنا ختم کررہے ہیں اور الٹاایجنسیوں کا الزام ہمیں دے رہے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن جانتے بوجھتے سب کچھ کر رہے ہیں، انہیں جے یو آئی سے زیادہ نواز شریف کے فیصلوں پر عملدرآمد کی فکر ہے۔

 میں پی پی پی اور مسلم لیگ(ن)کے حوالہ سے ڈیڑھ ماہ سے جن خدشات کا اظہار کررہا تھا آج وہ تمام درست ثابت ہو رہے ہیں۔

 سینئر صحافی نثار علی خان کے پوچھے گئے سوال پر حافظ حسین احمد نے کہا کہ 2007میں مجھے ٹکٹ نہیں دیا گیا، پارٹی عہد ے سے دور رکھا گیا مگر اس کے باوجود 13سال بغیر ٹکٹ اور عہدے کے جماعت میں ہی بیٹھا رہااور پارٹی تو میں نے اب بھی نہیں چھوڑی مولانا فضل الرحمن نے بڑی ہوشیاری سے شوریٰ اجلاس کی صدارت نہ کرکے مجلس شو ریٰ سے کہہ کر مجھے یکطرفہ طور پر نکلوا دیا۔