برازیلی اور جرمن سائنسدانوں کی ایک مشترکہ ٹیم نے فرینکفرٹ کے قریب ‘‘میسل پِٹ’’ کے مقام سے اژدہے کے 4 کروڑ 70 لاکھ قدیم رکازات (فوسلز) دریافت کیے ہیں جو اژدہے کی قدیم ترین باقیات بھی ہیں۔
یہ دریافت ظاہر کرتی ہے کہ اژدہے نہ صرف ہمارے سابقہ اندازوں سے بہت پہلے وجود میں آچکے تھے بلکہ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اوّلین اژدہوں کا ظہور یورپ میں ہوا تھا ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اژدہے کے قدیم ترین رکازات ہیں لیکن اب بھی یہ واضح نہیں کہ دنیا کا سب سے پہلا اژدہا کب اور کہاں نمودار ہوا ہوگا۔اسی اژدہے کے ساتھ ساتھ میسل پِٹ سے سانپوں کی کچھ اور معدوم اقسام دریافت ہوئی ہیں۔
اژدہے سانپوں کی وہ قسم ہیں جو زہریلے نہیں ہوتے، اپنے شکار کو جھپٹتے اور مضبوط گرفت میں جکڑ کر ہلاک کر دیتے ہیں، چپاتے نہیں، شکار کو نگل جاتے ہیں۔
اس سے قبل اژدہوں کے جورکازات دریافت ہوئے ہیں وہ تقریبا 55 لاکھ سال پرانے ہیں لیکن حالیہ دریافت شدہ رکازات 9 گنا زیادہ پرانے ہیں جو ان سے متعلق تحقیق میں نئے در کھولنے میں معاون ثابت ہوں گے۔