واٹس ایپ کی نئی پالیسی پر حکومت پاکستان کا اہم بیان جاری

واٹس ایپ کی جانب سے پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے معاملے پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اہم موقف سامنے آگیا۔ 

حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت آئی ٹی فیس بک کی وضاحت اور موجودہ صورتحال کو مانیٹر کر رہی ہے۔

حکام نے واضح کیا ہےکہ واٹس ایپ پرائیویسی میں تبدیلی واٹس ایپ بزنس اکاؤنٹس کیلئے ہے، نان بزنس، ریگولر، انفرادی پروفائلز اکاؤنٹس سے متاثرنہیں ہوں گے۔

حکام کے مطابق سوشل میڈیاپلیٹ فارمز پاکستانی شہریوں کی پرائیویسی کاخیال رکھیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز حکومت پاکستان کیساتھ روابط مضبوط کریں، روابط سےعوامی خدشات کو بہتر انداز سے دور کیا جاسکےگا۔

واضح رہے کہ واٹس ایپ کو ان دنوں صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی کوئی اور وجہ نہیں بلکہ پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی ہے کیونکہ انتظامیہ نے واضح کیا کہ جو صارف اس پالیسی سے اتفاق نہیں کرے گا وہ 9 فروری کے بعد اکاؤنٹ سے محروم ہوجائے گا یعنی اُس کا نمبر بلاک کردیا جائے گا۔

پیغام رسانی اور انٹرنیٹ آڈیو، ویڈیو کالنگ کے لیے استعمال ہونے والی موبائل ایپلیکیشن واٹس ایپ انتظامیہ نے پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں پر وضاحت جاری کی ہے۔

اب منگل کے روز واٹس ایپ کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی جس کو انہوں نے ’کچھ افواہوں‘ کا جواب قرار دیتے ہوئے بتایا کہ صارفین کا ڈیٹا مکمل محفوظ ہے، اُن کے پیغامات انکرپٹڈ ہی رہیں گے۔

واٹس ایپ کی جانب سے جاری کردہ وضاحت کے اہم نکات

واٹس ایپ، فیس بک سمیت کوئی بھی کمپنی صارف کے پرائیوٹ میسجز یا کالز تک رسائی حاصل نہیں کرسکتی۔

واٹس ایپ کے پاس یہ ریکارڈ ظاہر نہیں ہوگا کہ صارف کے پاس کس کا پیغام یا کال آئی۔

کمپنی نے وضاحت کی کہ واٹس ایپ اور فیس بک صارف کی شیئر کردہ لوکیشن نہیں دیکھ سکیں گے اور نہ ہی کوئی اُس کی مانیٹرنگ کا مجاز ہوگا۔

صارف کے واٹس ایپ پر موجود نمبر فیس بک سمیت کسی بھی کمپنی کے ساتھ شیئر نہیں کیے جائیں گے۔

واٹس ایپ کے تمام گروپس پرائیوٹ رہیں گے اور اُن کی چیٹ تک کسی کی رسائی ممکن نہیں ہوگی۔

صارف کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ موصول ہونے والے میسج خود بہ خود غائب کرنے کی سہولت سے استفادہ کرسکتا ہے، ایسے پیغامات متعلقہ وقت کے بعد سسٹم سے بھی خود بہ خود ختم ہوجائیں گے۔

صارف اپنا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر سکے گا۔ جس کے ذریعے وہ یہ دیکھ سکے گا کہ واٹس ایپ کے پاس اس کی کون کون سی ذاتی معلومات موجود ہیں۔