سوات کے علاقے نجیگرام میں بدھ مت دور کے 2 ہزار سال پرانے آثار ملے ہیں جس کے بعد صوبائی حکومت نے کھدائی کا کام شروع کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی سوات کے علاقے نجیگرام میں حال ہی میں وسیع علاقے پر 2 ہزار سال پرانے آثار ملے ہیں جہاں محکمہ آثار قدیمہ نے کھدائی کاکام شروع کردیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ کھدائی کے دوران ہمیں یہاں 4 سٹوپاز ملے ہیں جو کہ ابتدائی بدھ مت کملیکس کے ہیں، ساتھ میں ہمیں ویہاراز، موناسٹریز اور اسمبلی ہال اور فریسکو پینٹنگزملے ہیں جو کہ گندھارا کے قدیم ترین پینٹنگز ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ یہ کھدائی 3 سے 4 ماہ تک جاری رہے گی اس کے بعد اس علاقے کو محفوظ بنایا جائیگا۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیمی آثار ملنے سے جہاں سیاحت کو فروغ ملے گا وہی تحقیق کرنے والے افراد کو سہولت حاصل ہو گی۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق کشان دور کے یہ آثار 2 ہزار سال پرانے ہیں جس میں اس وقت کھدائی کاکام جاری ہے۔
واضح رہے کہ وادی سوات مختلف تہذیبی، ثقافتی اور سماجی اقدار کا گہوارہ رہا ہے، یہاں پر بدھ مت اور کشان دور کے اثار مختلف علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ حال ہی میں دریافت ہونے والے ان اہم تاریخی آثار سے سوات میں سیاحت کو فرغ ملے گا۔