نیو یارک : امریکا میں سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ تیار کرلیا ہے جسے انسانی جسم سے لگا کر اندرونی درجہ حرارت کے ذریعے بجلی پیدا کی جاسکے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انگھوٹھی کی طرح پہنے جانا والا یہ آلہ انسانی جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
رپورٹ کے مطابق بیٹری جلد کے ہر سینٹی میٹر سے ایک وولٹ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ وولٹ تک بجلی تیار کرنے کے لئے اسے اسپورٹس بینڈ کے سائز کا بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ دو سال قبل کیلیفورنیا کی ایک کمپنی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جوہری فضلے سےنینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کرلی ہے جو 28 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔ بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکاری مادے سے حاصل ہوتی ہے۔
اس حوالے سے سانسدانوں کا کہنا تھا کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس باعث اس میں انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے مذکورہ بیٹری کے دو لیبارٹری ٹیسٹ کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں۔ بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر بیٹری15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔
پانچ ہزار سال چلنے والی بیٹری تیار کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد بیٹری کو90 فیصد تک چارج کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے۔
بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرت بنائے گئے ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسوٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو’ان ایلاسٹک سکیٹرنگ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔