ریاض: سعودی عرب میں کھجوروں اور چشموں کا ایک ایسا نادر و نایاب گاﺅں موجود ہے جو اپنے دامن میں دو ہزار سال کی تاریخ رکھتا ہے۔
سعودی عرب میں مدینہ منورہ کے علاقے ‘یبنع النخل’ میں 2 ہزار سال پرانا ایک ایسا تاریخی گاﺅں موجود ہے جو پانی کے کنوﺅں، چشموں اور کھجوروں کے لیے مشہور ہے۔ اس گاﺅں میں میٹھے پانی کے 99 چشمے ہیں۔
یہاں پر اسلام کے ابتدائی دور اور اس سے قبل کے دور کی کئی کہانیاں، واقعات، آثار اور باقیات دیکھنے کو ملتی ہیں جو ہزاروں سال پیچھے لے جاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ 1400 سال قبل تک شام سے حجاز کی طرف آنے والے تجارتی قافلے اسی علاقے سے گزرتے تھے اور ظہور اسلام کے بعد یہ علاقہ تجارتی اور حجاج کرام کے قافلوں کی گزرگاہ بن گیا۔
اس گاﺅں کے تاریخی پہلوﺅں کو اجاگر کرتے ہوئے سعودی فوٹو گرافر اور تاریخی مقامات کے محقق عبدالالہ الفارس نے بتایا کہ یہ گاﺅں صرف کنوﺅں، چشموں اور کھجوروں کا مسکن نہیں بلکہ اسے بازاروں کی بستی بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس گاﺅں کے مشہور مقامات میں منگل بازار، خوبصورت حکومتی دفاتر، جامع مسجد، الیسیرہ گاﺅں، البثنہ، خیف حسین اور سویقہ بازار ہیں۔ یبنع النخل کو جزیرہ العرب کا آب وگیاہ کا علاقہ قرار دیا جاتا ہے۔
اس گاﺅں کے 99 چشموں میں سے عین الجابریہ، عین عجلان، عین الفجہ، عین علقم مشہور ہیں جب کہ پہاڑوں میں جبل رضویٰ اور دیار جھنیہ سب سے مشہور اور بڑے پہاڑ ہیں۔