دنیا کا ہر پھل چکھنے کیلئے نوجوان سیاح کا دلچسپ سفر

’’بعض اوقات ایک واقعہ یا حادثہ انسان کی ساری زندگی بدل کر رکھ دیتا ہے‘‘

٭٭٭
آپ نے اکثر ایسے لوگوں کو دیکھا ہوگا جن کی شخصیت یکسر بدل کر رہ جاتی ہے اور دیکھنے والے ورتہ ٔ حیرت میں مبتلا ہو جاتے ہیںکہ آخر اس شخص میں اتنا بدلائو کیسے آگیا۔بعض اوقات یہ بدلائو منفی ہوتا ہے اور بعض اوقات مثبت۔

اکثر لوگوں کا خیال یہ بھی ہے کے تبدیلی اچانک نہیں آتی ،یہ رفتہ رفتہ اپنی جگہ بناتی ہے۔کچھ لوگ کسی ایک واقعے کو ہی اپنی زندگی سنوارنے کا باعث سمجھ لیتے ہیں تو کچھ ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جو عمر بھر خود فراموشی کا شیوہ اپنائے قسمت کو کوسنے کے سوا کچھ نہیں کرتے، حالانکہ کرنا صرف یہ ہوتا ہے کے خود کو اور اپنی سوچ کو بدلناہوتا ہے۔

آج ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان کی زندگی کی کہانی سنانے جا رہے ہیں جس کی زندگی میں آناً فاناً غیر معمولی تبدیلی آ گئی۔ پابلو ارجینٹینا کا رہائشی ، مارڈرن طرزِزندگی کا شائق تھا۔ و ہ بھی دوسرے تمام نوجوانوں

کی مانند اپنے شب و روز گزار رہا تھا۔ فاسٹ فورڈ اور سوفٹ ڈرنکس کا استعمال اس کے معمول کاحصہ تھا اور یوں وہ اپنی دنیا میں مگن تھا۔ اچانک 2015میں پابلو کی زندگی میں ایک نیا مورڑ آیا۔ تئیس برس کی

عمر میں پابلو کو ایک ایسی جسمانی بیماری نے آن گھیرا جس کا ڈاکٹرز کے پاس بھی علاج نہ تھا۔ایک تکلیف دہ جلدی مرض جسے چنبل کہتے ہیں،پابلوکو اس مرض کی ایک پراسرار قسم اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی جس کے باعث وہ شدید اذیت میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹر جب ہر قسم کی دواء آزمانے کے بعد تھک گئے تو ایک ڈاکٹر نے پابلو کو مشورہ دیا کے آپ چار ہفتوں کے لئے صرف اور صرف پھل کھائیں اور اس دوران کوئی بھی بازاری یا ٹھوس چیز استعمال نہیں کرنی۔سننے میں ایک ڈاکٹر کا یہ مشورہ عجیب تھا مگر مرتا کیا نا کرتا کے مصداق پابلو نے اس پر عمل کیا۔چار ہفتوں کے بعد پابلو بے حد کمزور ہوگیا تھا کیوںکہ اس نے کوئی بھی ٹھوس غذاء نہ لی تھی مگر حیران کن طور پر اس کے جسم سے وہ تمام داغ غائب تھے جو بیماری کی وجہ سے خارش کرنے سے جسم پر ابھر آئے تھے۔

اس واقعے نے پابلو کی زندگی کو یکسر بدل ک رکھ دیا۔پابلو کے اندر ایک تحریک پیدا ہوئی کے وہ دنیا کے تمام پھلوں کا ذائقہ چکھے گا اور اپنی بیماری کا علاج پھلوں کے ذریعے کرے گا۔گو کہ ابھی تک طب میں ایسی کوئی خوراک نہیں جس سے چنبل کا علاج ممکن ہو مگر کچھ ایسی ریسرچز کی جا چکی ہیں جن میں یہ شواہد ملتے ہیں کے اگر قوتِ مدافعت بڑھ جائے تو اس بیماری کی شدت کم ہو سکتی ہے۔پابلو سیاحت کا شوق تو رکھتے ہی تھے اور اس کے ساتھ کچھ جمع پونجھی بھی، تو وہ دنیا گھوم کر منفرد پھلوں کا ذائقہ چکھنے کی غرض سے نکل پڑے۔چار برسوں میں قریباً بیس ممالک کا سفر طے کرنے اور دوسو سے زائد پھلوں کی اقسام کو چکھنے کے بعد بھی پابلو مزید زائقوں سے روشناسی کا شوق رکھتے ہیں۔

اپنے اس سفر کے دوران پابلو مختلف ذائقوں کے پھلوں سے روشناس ہوئے،یہ پھل اپنی ساخت، ذائقوں اور دیگر اشیاء سے مماثلت کے باعث انتہائی منفرد تھے۔ جیسے کے کچھ پھلوں کا ذائقہ بالکل سفید چاکلیٹ جیسا تھا، کچھ اپنے حجم اور ساخت میں اتنے چھوٹے معلوم ہوتے جیسے کوئی سیپ ہو یا موتی، جبکہ کچھ کے چھلکوں کو دیکھ کر معلوم ہوتا جیسے سانپ کی جلد لگی ہو۔ اس سارے سیاحتی سفر کے حوالے سے پابلو کہتے ہیں کے مقامی بازاروں سے ملنے والی تازہ،لذیز،افادیت بخش پھلوں نے جہاں مجھے خوش کیا وہیں میں نے یہ بھی جانا کے لوگ کیسے انھیں اپنے ہاتھوں سے اگاتے اور فروخت کر تے ہیں۔

وہ پھلوں کے ذائقوں سے آشنائی کو بھی لمحہ بہ لمحہ محفوظ کرتے رہے۔پابلو سماجی رابطے کے ایک پلٹ فام ،اپنے انسٹاگرام اکاوئنٹ پر دلچسپ اور منفرد ذائقوں کے پھلوں کے بارے میں پوسٹ کرتے رہتے ہیں، اور منفرد انداز میںاپنی آراء کا اظہار بھی کرتے ہیں۔اس سفر کے دوران پابلو پر قدرت کے چند راز بھی آشکار ہوئے جیسے کے فطری انداز میںاگائے جانے والے پھلوںکا اپنا ہی مزہ ہے جو کے بڑے شہروں میں ماڈرن طریقوں سے پیدا ہونے والے پھلوں میں ناپید ہو چکا ہے۔

پابلو ایک سیاح کی حیثیت سے کسی بھی جگہ زیادہ عرصہ پڑائو نہیں ڈال سکتے مگر وہ کہتے ہیں کے سفر کے دوران جو چند اچھی باتیں سیکھی ہیں ان پر عمل کرتے ہیں اور وہ اپنے والدین کے لئے اپنے ذاتی باغ میں پھل اور سبزیاں اُگاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک دوست کے فارم پہ مالٹے، آلوبخارے، بادام، اخروٹ، خوبانی، آرڑو، سیب، ناشپاتی، سنگترے، انگور اور زیتون بھی کاشت کر چکے ہیں۔پابلو کے اس حیرت انگیز شوق اور کہانی سے باقی لوگوں کو یہ نصیحت ملتی ہے کے زندگی میں مایوس نہیں ہونا چاہیئے۔ جو دکھ تکالیف اور پریشانیاں انسان کی زندگی میں آتی ہیں اگر انسان ان حالات میں مثبت رہے تو اس کی زدگی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہو سکتی ہے۔