فرانس کا نیا قانون، مسلم ہونا حساس جرم بن گیا

پیرس:فرانس کی قومی اسمبلی نے ایک نئے قانون کی منظوری دی ہے جسے بقول فرانسیسی حکومت ”شدت پسندی اور معاشرے سے الگ رہنے“ کا مقابلہ کرنے والوں کے لئے بنایا گیا ہے۔

 اب اس قانون کو ایوان بالا میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا لیکن مبصرین کے مطابق اس کی سمت مسلمانوں کی جانب نہیں ہے اور مسلمان ہونا ایک حساس جرم بن جائیگا۔

 قانون کے تحت مذہبی تنظیموں اور عبادت گاہوں کو بند کرنے کے حکومتی اختیارات کو نمایاں طور پر بڑھایا جائیگا۔

 ترکی اسلحہ یا سعودیہ سے آنے والی مالی امداد اگر 10 ہزار یورو سے زیادہ ہوگی تو اسے ظاہر کرنا ہوگا اور کھاتوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔

 قانون کے تحت شادی سے پہلے کنوارے پن کا ٹیسٹ کروانے پر سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

اسی طرح زبردستی کی شادیوں کو رکوانے کے لیے حکومتی اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ خاتون اور مرد کا علیحدہ علیحدہ انٹرویو کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کہیں ان کی شادی والدین کی جانب سے زبردستی تو نہیں کروائی جا رہی۔

 فرانس کے قانون کے تحت بیک وقت ایک سے زیادہ شادیاں تو پہلے ہی سے ممنوع ہیں لیکن اس نئے قانون کے تحت ایسے تارکینِ وطن کو فرانس میں رہائشی اجازت نامہ نہیں مل سکے گا جن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں۔