جب سے پاکستان اور ترکی کے نجی پروڈکشن ہاؤسز کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ’ترک لالا‘ کی زندگی اور ان کی جنگی کاوشوں پر ڈرامہ بنانے کا اعلان ہوا ہے تب سے بہت سے لوگ تاریخی شخصیت ترک لالا کے بارے میں تفصیل سے جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کون تھے اور ان کی خدمات کیا ہیں؟ یہاں میں ہم اس تاریخی شخصیت کا مختصر تعارف پیش کرتے ہیں
'ترک لالا' برصغیر اور حالیہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا (کے پی) کے دارالحکومت پشاور سے تعلق رکھنے والا جنگجو مجاہد تھا۔
’ترک لالا‘ کا اصل نام عبدالرحمٰن پشاوری تھا اور ان کے آباؤ و اجداد برٹش انڈیا میں کشمیر سے ہجرت کرکے پشاور منتقل ہوئے تھے۔
عبدالرحمٰن پشاوری المعروف ’ترک لالا‘ پہلی جنگ عظیم شروع ہونے سے قبل اعلیٰ تعلیم کےلیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی گئے تھے مگر دوران تعلیم ہی اس وقت کی سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان جنگیں شروع ہوگئیں۔
سلطنت عثمانیہ اور یورپی ممالک کے درمیان لگنے والی جنگوں کو بلقان جنگیں اور تحریک خلافت بھی کہا جاتا ہے اور ان جنگوں کے آغاز میں ہی ’ترک لالا‘ تعلیم کا سلسلہ منقطع کرکے قسطنطنیہ چلے گئے۔
’ترک لالا‘ سلطنت عثمانیہ کا ساتھ دینے کے لیے وہاں گئے اور اس کی فوج میں اہم عہدے پر شمولیت اختیار کرلی اور انہوں نے سلطنت عثمانیہ کی طرح سے متعدد معرکے لڑے۔
بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی حکومت نے ’ترک لالا‘ کو سفیر کے طور پر افغانستان بھیجا اور پھر جنگ عظیم اول کے اختتام پر سلطنت عثمانیہ بھی بکھر گئی۔
اب پاکستان اور ترکی کے نجی پروڈکشن ہاؤسز کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ’ترک لالا‘ کی زندگی اور ان کی جنگی کاوشوں پر ڈراما بنایا جائے گا اور اس کا پہلا سیزن 2023 تک ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔