ایرانی سپریم لیڈر کے بیان سے ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہو گی، امریکہ

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت کے نتائج سے قبل اس پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔

 امریکہ کے صدر جوبائیڈن بھی اس سے قبل واضح طور پرکہہ چکے ہیں کہ ایران کو مذاکرات کی میز تک لانے کے لیے عائد پابندیوں کا خاتمہ نہیں کریں گے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ بات وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا بریفنگ میں کہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جوہری پروگرام سے متعلق متنازع بیان کے باوجود ہمارے موقف میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر کے یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھانے سے متعلق بیان سے ہماری پالیسی میں تبدیلی نہیں آئے گی۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے پر اضافی اقدامات نہیں کریں گے اور دستخط کنندگان کے گروپ میں طے شدہ مذاکرات کا انتظار کریں گے۔

جین ساکی نے کہا کہ یورپی یونین کے بیان میں سفارتی مشاورت میں حصہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایرانیوں کی طرف سے دعوت نامے کا جواب دینے کا انتظار کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ ایران کے بارے میں ہماری پالیسی داخلی اتفاق رائے کا موضوع ہونا چاہیئے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اگلے اقدامات پر کانگریس سے مشاورت کریں گے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے گزشتہ روز یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکی دبا کسی صورت بھی قبول نہیں کرے گا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ایران کی یورینیم افزودگی کو 20 فیصد تک محدود نہیں رکھا جائے گا بلکہ ہم اس کو اس سطح پر لے جائیں گے جہاں تک ہمیں اس کی ضرورت ہوگی۔

آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا تھا کہ ہم اس کو 60 فیصد تک بھی لے جاسکتے ہیں اور ایسا کرنے سے کوئی ہمیں نہیں روک سکتا ہے۔مشرق وسطی میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل کینیتھ میکنزی نے گزشتہ روز اپنے دورہ عمان کے موقع پر کہا تھا کہ ایران کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے گریز کرے۔ 

انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اس وقت تہران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔