وشاکاپٹنم: بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے متعدد اضلاع میں گدھے کے گوشت سے پکے کھانوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں ریاست میں گدھوں کی قلت کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مغربی گوڈاواری، کرشنا، گنٹر سمیت مختلف علاقوں میں گدھے کو ذبح کرکے اس کا گوشت استعمال کیا جارہا ہے، تاہم سرکاری طور پر اس کی اجازت نہیں اور یہ غیر قانونی کام ڈھکے چھپے ہورہا ہے۔
گدھے کا گوشت کھانے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ غذائیت اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کو قوت بخشتا ہے اور مردانہ طاقت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
غیر قانونی ہونے کی وجہ سے گدھا خوروں کو بہت مشکل سے اور مہنگے داموں یہ گوشت خریدنا پڑتا ہے۔
جنسی طاقت کے حصول کے لیے بھارتی شہری صرف گدھا گوشت ہی نہیں کھارہے بلکہ گدھی کا دودھ بھی پی رہے ہیں۔
پرکشش منافع کے باعث بہت سے جرائم پیشہ گروہ اب اس کاروبار میں کود پڑے ہیں اور گدھے کا گوشت فروخت کررہے ہیں۔ یہ گروہ محض گدھا گوشت ہی فروخت نہیں کررہے بلکہ اس کی کھالوں سے بھی خوب منافع کمارہے ہیں۔
بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث آندھرا پردیش میں گدھوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور راجستھان، اترپردیش، تامل ناڈو سمیت دیگر بھارتی ریاستوں سے گدھے منگوائے جارہے ہیں۔
ایسے میں جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں بھی میدان میں آگئی ہیں اور مودی سرکار سے گدھا خوری اور اس غیر قانونی تجارت کی روک تھام کا مطالبہ کررہی ہیں۔
این جی اوز کے عملے نے ثبوت کے لیے گدھا گوشت کی فروخت کی تصاویر کھینچ کر اور ویڈیوز بناکر قانونی کارروائی کے لیے سرکاری افسران کے حوالے کردی ہیں۔
این جی اوز نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اگر گدھوں کو نہ بچایا گیا تو پھر وہ چڑیا گھر میں ہی دیکھنے کو ملیں گے۔
دوسری طرف سرکاری افسران نے خبردار کیا ہے کہ گدھوں کے غیر قانونی گوشت کی فروخت میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گدھوں کے گوشت اور دودھ میں جنسی قوت کی تاثیر ہونا لوگوں کی غلط فہمی ہے۔