ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ فنکار مختلف ممالک کے صدور کے پورٹریٹ (تصویر) پینٹ کرتے ہیں مگر حال ہی میں امریکا کے 43ویں صدر جارج ڈبلیو بش نے 43 ایسے مہاجرین کے پورٹریٹ بنائے ہیں جن سے ان کا کسی نہ کسی موقع پر سامنا ہوا۔
جارج ڈبلیو بش نے اپنی اس سیریز کو "Out of Many, One: Portraits of America’s Immigrants" کا نام دیا ہے جو کہ آئندہ ماہ نمائش کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 18 ماہ سے ان 43 مہاجرین کے پورٹریٹ بنانے اور کہانیاں لکھنے میں مصروف ہیں۔
جارج بش کی جانب سے اس آرٹ ورک کے لیے منتخب افراد میں ایک پاکستانی نژاد امریکی کاروباری اور انسان دوست شخصیت سید جاوید انور بھی شامل ہیں۔
سید جاوید انور کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ 1970 میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا گئے۔ اس وقت سید جاوید انور کو اپنی کالج فیس اور ٹکٹ کی رقم کے لیے بھی لوگوں سے ادھار لینا پڑا۔
لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے سید جاوید انور نے اپنی انتھک محنت سے کامیابی کی ناقابل یقین سیڑھیاں عبور کیں۔
سید جاوید انور دراصل جارج ڈبلیو بش کے والد سینئر بش کے زیادہ قریب تھےاور وہ واحد پاکستانی تھے جنہوں نے سینئر بش کی تدفین میں بھی شرکت کی تھی۔
جارج ڈبلیو بش سے ان کا تعارف 1995 میں اس وقت ہوا جب وہ ٹیکساس سے الیکشن لڑ رہے تھے جب کہ جاوید انور ہی وہ شخصیت تھے جنہوں نے بش جونیئر کو امریکی صدارت پر نظریں جمانے کی ترغیب دی تھی۔
لیکن جارج ڈبلیو بش کی جانب سے انہیں اپنی فہرست میں شامل کرنے کی وجہ یہ تعلقات نہیں ہیں بلکہ سید جاوید انور کی انسان دوستی اور وہ خدمات ہیں جو انہوں نے امریکا کے لیے سرانجام دیں۔