آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنگلی حیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ جنگلی حیات کا دن منانے کا مقصد ہمارے آس پاس اور دنیا بھرمیں موجود جنگلی حیات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے،اس دن دنیا بھر کی توجہ معدومی کا شکار ہونیوالی جنگلی حیات کے تحفظ اور بقاء کی طرف مبذول کروائی جاتی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جنگلی حیات کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتی ہیں اور قدرت کی اس تخلیق کا تحفظ ہم سب کا فرض ہے تاہم یہ بھی ایک تلخ سچائی ہے کہ دنیا میں جنگلی حیات کم ہوتی جارہی ہیں ۔
سائنس دانوں کاکہناہے کہ دنیا میں بڑے جنگلی جانوروں کی آبادی کم ہو رہی ہے جس سے خطہ ارض ’خالی ہوجانے‘ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
جنگلی حیات صرف جنگل تک محدود نہیں بلکہ ہمارے آس پاس ہمارے معاشرے میں ہمارے قریب موجود ہے، مختلف جانور اور پرندے ہمیں وقتاً فوقتاً اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں، زمین، آسمان اور سمندر میں موجود آبی حیات انسان کی توجہ کی متقاضی ہیں۔
انسان کی طرح جانور اور چرند پرند اور تمام جنگلی حیات کو زندہ رہنے کیلئے گھر اور کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، ماحول کو انسان دوست بنانے میں جنگلی حیات کا بھی بڑا کردار ہے لیکن موجودہ دور میں انسان تیزی کے ساتھ جنگلی حیات پر اثر انداز ہورہے ہیں جس کی وجہ سے کئی نایاب جانوروں کی نسلیں معدوم ہوچکی ہیں۔
اس کے تحفظ اور بقا کے لیے شعور و آگہی کے علاوہ بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے، بالخصوص محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کے ڈائریکٹوریٹ کو وسائل فراہم کرکے مکمل فعال کیا جانا چاہیے، اس کےساتھ ہی محکمے کے متعلقہ شعبوں میں بھی زیادہ سے زیادہ آسامیاں پیدا کی جائیں کیوں کہ عملے کی کمی کی وجہ سے بھی مسائل کاسامنا رہتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگلی حیات کا تحفظ اس لیے بھی ناگزیر ہے کہ یہ قدرت کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اگر ایک بار یہ ختم ہوگئی تو اسے دوبارہ نہیں لایا جاسکتا۔
جنگلی حیات کا تحفظ متعلقہ حکام کے علاوہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے سب کو جنگلی حیات کے عالمی دن کے موقع پر ان کے بچاؤ کا عزم کرنا ہوگا، اسی طرح قدرت کی اس نادر و نایاب نعمت کا تحفظ اور بقاء ممکن ہوسکے گی۔