کراچی: پی سی بی کی غیرذمہ داری کے سبب پی ایس ایل 6 کو ملتوی کرنا پڑا جب کہ ہنگامی اجلاس میں فرنچائز اونرز برس پڑے۔
بڑھتے ہوئے کوویڈ کیسز کی وجہ سے کرکٹ بورڈ نے گذشتہ روز پی ایس ایل 6کو ملتوی کر دیا، فیصلے سے قبل فرنچائز اونرز و نمائندوں کا ورچوئل اجلاس بلایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر خاصی گرما گرمی دیکھی گئی، اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والے ٹیم مالکان صورتحال سے خاصے نالاں نظر آئے، انھوں نے حکام کی جانب سے بائیو ببل میں نامناسب انتظامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایک اونر نے کہا کہ ’’گانے کی تیاری اور ہمیں بتائے بغیر ترکی میں ویڈیو شوٹ پر خوب پیسہ خرچ کر دیا گیا مگر اہم معاملات پر توجہ نہ دی، اب دکھاؤ گروو اپنا، ٹیم ہوٹل میں شادی کی تقریبات ہوتی رہیں مگر حکام نے کوئی نوٹس نہ لیا، پورا ہوٹل بک کرا لیتے تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
ایک اونر نے کہا کہ ہم نے نومبر میں ہی تجویز دی تھی کہ پاکستان میں بائیو ببل ٹھیک نہیں بنے گا ایونٹ دبئی میں کرا لیتے ہیں مگر کسی نے بات نہ مانی، ہمارے تحفظات پر سمجھا گیا کہ لڑائی کر رہے ہیں جبکہ قطعی طور پر ایسا نہ تھا۔
میٹنگ میں اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا کہ ایونٹ سے قبل کیسے اسلام آباد یونائٹیڈ اورملتان سلطانز کو ٹیم ہوٹل میں جگہ نہ ہونے کا جواز دے کر دوسرے ہوٹل میں ٹھہرایا گیا، پلیئرز کو کمروں میں جانے کیلیے بھی انتظار کرنا پڑا تھا، ہوٹل میں لفٹ کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ٹیموں کیلیے مختص ہیں مگر انھیں دیگر افراد بھی استعمال کرتے رہے، کچن کے بارے میں بھی نہیں پتا تھا کہ شیف و دیگر اسٹاف حفاظتی اقدامات اپنا رہے ہیں یا نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک اونر خاصے برہم تھے اور ان کی باتیں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان و دیگر خاموشی سے سنتے رہے، انھوں نے بورڈکی غلطیوں کا اعتراف بھی کر لیا،مگر حیران کن طور پر بعد میں میڈیا کے سامنے فرنچائزز پر بھی کوتاہی برتنے کاالزام لگایا۔
اس حوالے سے رابطے پر ایک ٹیم اونر نے کہا کہ اگر ہوٹل، اسٹیڈیم و دیگر مقامات پر بائیو سیکیور انتظامات ہماری ذمہ داری تھے، ہم نے سب کے کوویڈ ٹیسٹ کرائے، دیگر تمام معاملات بھی ہم نے سنبھالے تو ضرور ہم پی ایس ایل ملتوی ہونے کے ذمہ دار ہیں، درحقیقت ہمیں تو کچھ پتا ہی نہیں ہوتا تھا سب کچھ بورڈ نے خود کیا تو کیسے اب فرنچائزز پر انگلی اٹھائی جا سکتی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فرنچائزز اور بورڈ کے درمیان اب دوبارہ بڑا تنازع ہو سکتا ہے، مالکان کو لگتا ہے کہ ان سے فیس لینے کیلیے عجلت میں ٹورنامنٹ شیڈول کیا گیا اب ان کے پیسے پھنس گئے ہیں، ایونٹ کیلیے اگلی ونڈو ملنا آسان نظر نہیں آتا لہذا فیس کی واپسی ہونی چاہیے، اسی کے ساتھ نئے فنانشل ماڈل کو بھی اب حتمی شکل دینے کا وقت آ گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ فوری طور پر بورڈ فیس واپس کرنے کو تیار نہ ہوگا اور اگلے چند ماہ نئی تاریخوں کی تلاش کا جواز دے کر معاملے کوٹالا جائے گا، فرنچائزز پہلے بھی عدالت جا چکیں آئندہ معاملات ایک بار پھر بگڑ سکتے ہیں۔