اسلام آباد: وفاقی حکومت کی موبائل فونز سے متعلق نئی پالیسی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے تین نئی کمپنیوں نے ملک بھر میں اسمارٹ فونز بنانے کی فیکٹریاں قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے مطابق ملک میں تین نئی کمپنیاں اسمارٹ فون مینو فیکچرنگ پلانٹ لگائیں گی۔ ان میں سے ایک چینی کمپنی ہے جو فیصل آباد، لاہور اور کراچی میں موبائل فون بنانے کا پلانٹ قائم کرنا چاہتی ہے جس سے روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور موبائل ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کا مزید کہنا ہے کہ سال 2019 میں پی ٹی اے کے ڈیوائس آئی ڈینٹی فکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے نفاذ کے بعد موبائل ڈیوائسز کی قانونی طور پر درآمد میں نمایاں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موبائل ڈیوائسز کی مقامی سطح پر تیاری کے 33 سے زائد پلانٹس قائم ہوئے ہیں۔
اس نظام کے نفاذ کے بعد ان پلانٹس کے ذریعے 2 کروڑ 50لاکھ سے زیادہ موبائل ڈیوائسز تیار کیں گئیں جن میں فور جی سمارٹ فون بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی آر بی ایس کے کامیابی سے نفاذ کے بعد مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری کے شعبے بالخصوص اسمارٹ فون کی تیاری میں خاطر خواہ ترقی دیکھنے میں آئی اور سال 2019 میں صرف ایک لاکھ 19 ہزار 639 اسمارٹ فونز مقامی سطح پر تیار کئے گئے۔
اسی طرح سال 2020 میں اسمارٹ فونز کی تعداد بڑھ کر 21 لاکھ ہوگئی جب کہ سال 2021 کے دوسرے ماہ کے اختتام تک 12 لاکھ 10 ہزار اسمارٹ فونز پاکستان میں تیار ہوچکے ہیں۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پاکستان ہر سال اربوں ڈالر خرچ کر کے مہنگے اسمارٹ فون درآمد کرتا تھا تاہم اب یہ صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ جولائی 2020 سے جنوری 2021 تک موبائل فون کی درآمدات پر ایک ارب 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا زر مبادلہ خرچ ہوا۔ یہ شرح گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 49.32 فیصد زیادہ تھی گویا کہ پاکستان کا بڑا سرمایہ موبائل فون کی درآمد میں جا رہا ہے۔
پاکستان میں اس وقت 16 کروڑ 50 لاکھ موبائل کنکشن ہیں پچھلے ایک سال میں تقریباً 6.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ جنوری سے رواں برس جنوری تک 96 لاکھ نئے کنکشن حاصل کیے گئے اور اس وقت پاکستان میں 75 فیصد آبادی کے پاس موبائل فون ہیں۔