دنیا بھر میں آئے روز اپنی نوعیت کے مختلف کیسز سامنے آتے رہتے ہیں لیکن برطانیہ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس سامنے آیا ہے جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل 41 سالہ بیروزگار شخص نے والدین سے زندگی بھر مالی اعانت لینے کے لیے ان پر مقدمہ درج کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک تربیت یافتہ وکیل ہونے اور آکسفورڈ سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود بیروزگار شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ مکمل طور پر دبئی میں مقیم والد اور والدہ پر انحصار کرتے ہیں۔
فیض صدیقی نامی شخص نے مقدمے میں خود کو صحت کے مسائل کے باعث ایک کمزور اولاد قرار دیا ہے اور والدین کی جانب سے لاتعلقی کو اپنے لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
فیض صدیقی کے مطابق وہ لندن میں 1.4ملین ڈالر مالیت کے اپنی والدہ اور والد کے اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں جب کہ 2011 سے بیروزگار ہیں، ان کے والدین ہی ان کے تمام بلز کی ادائیگی کیا کرتے تھے اور انہیں 550 ڈالر یومیہ الاؤنسس بھی دیا کرتے تھے لیکن ایک سنگین بحث کے بعد والدین کی جانب سے ان تمام مراعات کو ختم کردیا گیا۔
فیض صدیقی کی جانب سے والدین کے خلاف مقدمہ گزشتہ برس دائر کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں اسے فیملی کورٹ کی جانب سے مسترد کردیا گیا تاہم اب یہ مقدمہ کورٹ آف اپیل جاچکا ہے جسے امریکا کے ہر والدین کے لیے ایک اہم تاریخی کیس کے طور پر غور مطالعہ لایا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بھی فیض صدیقی اس وقت خبروں کی زینت بن چکے ہیں جب انہوں نے 2018 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ادارے کی جانب سے انہیں بہتر تعلیم فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث وہ فرسٹ کلاس ڈگری حاصل نہیں کرپائے۔