ماسکو: روسی سائنسدانوں نے دنیا کی سب سے بڑی زیرِ آب دوربین پانی میں اتاری ہے جو سب سے چھوٹے کائناتی ذرات نیوٹرائنو پر تحقیق کرے گی۔
روس کی مشہور جھیل بیکل کے پانیوں میں 750 تا 1300 میٹر گہرائی میں کائناتی دوربین ڈبوئی گئی ہے جسے ’بیکل گیگاٹن وولیم ڈٹیکٹر یا جی وی ڈی ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح دوربین کو جھیل بیکل کے کنارے سے چار کلومیٹر دور اتاراگیا ہے۔
یہ دوربین ایک طرح کی رصدگاہ (آبزرویٹری) ہے جو ڈوریوں اور خمیدہ شیشوں اورفولاد سے بنی ہے۔ واضح رہے کہ جھیل منجمند تھی اور اس میں سوراخ کرکے رصدگاہ جھیل میں ڈالی گئی ہے۔
کائناتی ذرات نیوٹرائنو کی شناخت بہت مشکل ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نصف مکعب کلومیٹر پر پھیلی ہوئی دوربین فضائی آلودگی سے دور رہ کر ان ذرات کی شناخت اور تحقیق کرے گی۔
روس میں جوائنٹ انسٹی ٹیوٹ فار نیوکلیئر ریسرچ کے سائنسداں دمیتری نوموف کہتے ہیں کہ اگلے چند برسوں میں دوربین کو مزید ایک مکعب کلومیٹر تک وسعت دی جائے گی۔
واضح رہے کہ جھیل بیکل دنیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی گہری اور شفاف جھیل ہے۔
یہاں آبادی نہ ہونے کے برابر ہے اور اسی لیے نیوٹرائنو رصدگاہ کے لیے ایک شاندار جگہ بھی ہے۔
توقع ہے کہ اس رصدگاہ سے نیوٹرائنو ذرات کو سمجھنے اور ان پر تحقیق میں بہت مدد ملے گی۔