ملازمین کو آدھی چھٹی دیں اور فوائد حاصل کریں

ڈرہم ، نارتھ کیرولینا: طبی اور نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر دفاتر اور کارخانوں میں کام کرنے والے افراد کو سکول کے بچوں کی طرح ’آدھی چھٹی ‘ دی جائے تو اس سے ان کا تناؤ کم ہوتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

ایک تحقیق میں انہیں ’مائیکروبریک‘ یا خرد وقفہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کی ضرورت یوں پیش آئی ہے کہ صبح کے وقت اٹھنے کے ساتھ جو کسل مندی اور سستی ہوتی ہے وہ پورے دن ملازموں کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتی ہے۔

اسی لیے ماہرین یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ اگر ادارے اپنے ملازموں کو دن میں کسی بھی وقت مختصر چھٹی دیدیں تو اس سے بہت فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

مائیکروبریک کا مطلب یہ ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں کسی بھی وقت رضاکارانہ طور پر ملازم کو کام سے الگ کرکے کچھ وقت بغیر کام کے گزارنے دیا جائے۔

اس میں ہلکا پھلکا کھانا، لوگوں سے بات کرنے کی اجازت، معمے حل کرنے یا موسیقی سننے جیسے امور شامل ہیں۔

 

نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی میں نفسیات کی ماہر صوفیہ چو کہتی ہیں کہ اگر وقت پر پانچ منٹ کا وقفہ بھی دیدیا جائے تو اس کے بہت فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

’ہمارا مشاہدہ بتاتا ہے کہ یہ کسی بھی ادارے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو دن میں ایک یا دومرتبہ کام سے ہٹا کر ان کے تفریحی کام کرنے دیں۔ اس سے ان کی توانائی اور صلاحیتیں پورا دن برقرار رہتی ہیں،‘ صوفیہ نے کہا۔

اس ضمن میں پہلے امریکہ میں 98 افراد کو شامل کیا گیا ۔ انہیں دس مسلسل دس روز تک دن میں روزانہ دو سوالنامے بھرنے کے لیے دئیے گئے۔ ایک سروے صبح میں کیا گیا اور دوسرا دن ختم ہونے کے بعد کیا گیا۔

دوسری تحقیق جنوبی کوریا میں کی گئی جس میں 222 افراد سے پانچ روز تک سروے کیا گیا۔ اس میں صبح، ظہرانے (لنچ) اور دن کے اختتام پر رائے مانگی گئی تھی۔

سوالنامے میں نیند کا دورانیہ اور معیار، تھکن کی کیفیت اور مختلف احساسات کے بارے میں پوچھا گیا۔ مسلسل پانچ اور دس روز تک اس کا مفصل جائزہ لیا گیا۔

لوگوں نے بتایا کہ مسلسل کئی روز تک کام پر آنے والے والے افراد نے صبح دفتر آتے ہیں تھکاوٹ اور بے چینی کا اعتراف کیا۔

لیکن جب دوسری مرتبہ انہیں کام میں وقفہ دیا گیا تو انہوں نے کام کے معیار اور اپنی طبیعیت میں بہتری کا اعتراف کیا۔

ڈاکٹر صوفیہ کے مطابق کام کے دوران چھوٹے چھوٹے وقفے ملازموں کی توانائی بڑھانے میں مددگار ہوتے ہیں اور انہیں اداروں میں رائج کیا جانا چاہیئے۔