بنگلہ دیش‘ روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں آتشزدگی‘7افراد ہلاک

 ڈھاکہ:بنگلہ دیشی عہدیداروں نے روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 7افراد ہلاک اور ہزاروں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے والی آتشزدگی کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کردیا جبکہ ملبے تلے دبے ہوئے مزید متاثرین کی تلاش کا کام جاری ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز دیر گئے جنوب مشرقی قصبے کاکس بازار کے قریب واقع بلوکھلی کیمپ میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جب لوگوں نے اپنے معمولی سامان کو بچانے کے لیے لڑکھڑاتے ہوئے ہزاروں جھونپڑیوں کو جلا دیا۔

پولیس نے اب تک 7 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

سینئر پولیس اہلکار ذاکر حسین خان نے بتایا کہ ہمارے پاس سات افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہیں، ان میں سے رات کو تین بچوں کو سپرد خاک کردیا گیا اور منگل کو 4 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، تمام لاشیں ناقابل شناخت تھیں '۔

انہوں نے پناہ گزینوں کے کیمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'آگ کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے، حکام آگ کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں '۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی فیڈریشن اور بنگلہ دیش میں ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے وفد کے سربراہ سنجیو کافلے نے کہا کہ آگ کی لپیٹ میں 17 ہزار سے زائد پناہ گاہوں کے کیمپ تباہ ہوئے اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ آگ کیمپ کے چار حصوں میں پھیلی جو لگ بھگ ایک لاکھ 24 ہزار افراد پر مشتمل ہے جو اس علاقے میں 10 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کا دسواں حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ساڑھے تین سال سے کوز بازار میں رہ رہا ہوں اور اس طرح کی آگ کبھی نہیں دیکھی، یہ لوگ دو بار بے گھر ہوئے ہیں، بہت سے لوگوں کے پاس اب کچھ بھی باقی نہیں رہا'۔

چند عینی شاہدین نے بتایا کہ کیمپ کے چاروں طرف خاردار باڑ سے بہت سارے افراد پھنس گئے تھے۔انسانی ہمدردی کی تنظیم ریفیوجز انٹرنیشنل نے کہا کہ نقصان کا اندازہ کچھ وقت تک معلوم نہیں ہوسکتا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ 'بہت سے بچے لاپتا ہیں اور چند کیمپوں میں خاردار تاروں کی وجہ سے فرار ہونے سے قاصر رہے ہیں '۔

یاد رہے کہ 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں فوجی آپریشن اور متشدد مذہبی گروپوں کے حملوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد نے بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب سے ہجرت کی تھی۔